اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی، آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف ساڑھے 3 فیصد باآسانی حاصل کر لیا جائے گا۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ الیکشن نہ ہوتے تو بھی بجٹ اسی طرح پیش کیا جاتا۔ ، ایف بی آر کا نئے مالی سال کا ہدف غیر حقیقی نہیں ہے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس کا ہدف مہنگائی اور شرح نمو کی بنیاد پر مقرر کیا گیا ہے، بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات شامل کیے گئے ہیں، رواں سال 9 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان رجسٹرڈ ہوئے، 7 لاکھ ہدف کے بجائے 9 لاکھ۔ لاکھوں نئے ٹیکس دہندگان شامل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزہ میں غیر معمولی تاخیر ہوئی ہے ۔ لے جائے گا
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں، خواتین کو بااختیار بنانے اور ہنرمندی کی ترقی کے پروگرام حکومت کی ترجیح ہیں، بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر اور ایس ایم ایز پر توجہ دی گئی ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ رواں سال اوسط مہنگائی 29 فیصد اور بنیادی مہنگائی 20 فیصد ہے،
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں تاجروں نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت 11 ہزار کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں، جس پر وفاقی وزیر خزانہ نے بندرگاہوں پر کھڑے کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر سے متعلق رپورٹ طلب کرلی
اسحاق ڈار نے کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے ہیں، سمگلنگ میں کمی ضرور ہوئی ہے لیکن ابھی ختم نہیں ہوئی، سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، 5 ارب روپے کی چینی پکڑی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی منافع ٹیکس سے متعلق ترمیم کی گئی ہے، وفاقی حکومت نے اس پر قانون شامل کیا ہے اور وہی تناسب طے کرے گی