اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت کی منظوری کے بعد امریکی محکمہ خارجہ میں 1,350 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔ ان میں 1,107 سول سروس اہلکار اور 246 فارن سروس آفیسرز شامل ہیں، جو امریکہ میں مقیم تھے ۔
یہ کٹوتی صدر ٹرمپ کے “امریکا فرسٹ” ایجنڈے کے تحت محکمہ کو زیادہ چابک و چست بنانے اور غیر ضروری، نفرت انگیز، یا دوہرے کام انجام دینے والے دفاتر کو ختم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اس سلسلے میں کچھ شعبے، جن میں انسانی حقوق اور جنگی جرائم سے متعلق دفاتر بھی شامل ہیں، بند یا USAID کو محکمہ خارجہ میں ضم کیا جا رہا ہے ۔
مبصرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر برطرفیاں امریکہ کی سفارتی صلاحیت کو کمزور کر سکتی ہیں، خاص طور پر روسیوکرین جنگ، غزہ تنازع، اور ایران اسرائیل کشیدگی کے بیچ ۔ ڈیموکریٹک سینیٹرز ٹم کین اور کرس وان ہولن نے اسے امریکی سلامتی کے لیے “خطرناک” قرار دیا ہے ۔
محکمہ خارجہ کے اندرونی بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تنظیم نو زیادہ مؤثر سفارتی ترجیحات کی جانب توجہ دینے اور وسائل کی خود بچت کے لئے کی جا رہی ہے ۔ اس منصوبے کے تحت سول سروس اہلکاروں کو 60 دن کی نوٹس پیریڈ ملے گے جبکہ فارن سروس افسران کے لیے 120 دن کی ایڈمنسٹریٹو چھٹیوں کا انتظام کیا گیا ہے ۔