اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)ایر انڈیا بوئنگ 787–8 ڈریم لائنر طیارہ (پرواز AI171) 12 جون کو نیو دہلی سے لندن گیٹ وک کے لیے روانہ ہوا، لیکن اڑنے کے محض چند سیکنڈ بعد حادثے کا شکار ہو گیا جس میں 260 افراد جان سے گئے، جن میں 241 مسافر اور عملے کے اراکین اور 19 افراد ہوائی اڈے کے قریب ہلاک ہوئے ۔
ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ ٹیک آف کے 3 سیکنڈ بعد دونوں انجنز کے ایندھن کنٹرول سوئچز “RUN” سے “CUTOFF” پوزیشن میں منتقل ہو گئے، جس سے فوراً ایندھن کی فراہمی منقطع ہو گئی اور انجنز بند ہو گئے۔ یہ اقدام تقریباً ایک سیکنڈ کے وقفے کے بعد ہوا، جس سے طیارہ تیزی سے بلندی کھو کر گرنے لگا ۔
کاک پٹ وائز ریکارڈر میں ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا: “کس وجہ سے کٹ آف کیا؟” جس پر دوسرے نے جواب دیا: “میں نے نہیں کیا” ۔
ریکارڈنگ کے مطابق سوئچز بعد میں “RUN” پوزیشن پر واپس آئے، لیکن صرف ایک انجن ہی دوبارہ چل سکا جبکہ دوسرا مکمل طور پر دوبارہ نہ چل سکا—یہ صورتحال طیارے کو محفوظ اترنے سے قبل زمین پر گرنے کا سبب بن گئی
اسی دوران عام صورت حال میں استعمال کی جانے والی ریم ایئر ٹربائن (RAT) خود بخود فعال ہو گئی، جو واضح کرتی ہے کہ انجنز کی توانائی فوری طور پر ختم ہو گئی تھی ۔
ابتدائی رپورٹ اس وقت سوئچ موومنٹ کی اصل وجہ ظاہر نہیں کرتی کہ آیا یہ حادثاتی، ارادی یا میکانی خرابی کی وجہ سے ہوا ۔
اس واقعے کے باوجود ابتدائی رپورٹ میں بوئنگ یا جی ای انجنز میں کوئی تکنیکی خرابی سامنے نہیں آئی ہے ۔تحقیقات کا جائزہ چھوٹے پیمانے پر مستقل نقصان یا ریگولیٹری تبدیلیوں کا اشارہ نہیں دیتا—تاہم پرواز کے ریکارڈز اور ریمونیننگ بلیک باکسز مستقل جانچ کا حصہ ہیں۔