انڈو پیسیفک حکمتِ عملی میں معیشت پر توجہ دی جائے گی،اقدار برقرار رہیں گی،انیتا آنند

اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا انند کا کہنا ہے کہ انڈو پیسیفک خطے میں کینیڈا کے تعلقات کا مرکزی محور اب معیشت بنتا جا رہا ہے — اور یہ تبدیلی بھارت کے ساتھ سیکیورٹی تنازعے کو کم کرنے کی حالیہ کوششوں سے بھی جڑی ہوئی نظر آتی ہے۔

انند نے یہ بات جاپان اور ملائیشیا کے دورے کے دوران کہی، جو وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ان کا اس خطے کا پہلا دورہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی خارجہ پالیسی میں اب ایک نئی جہت شامل ہو رہی ہے، اگرچہ سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت کے طے کردہ اہداف کو ترک نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے جمعرات کو ملائیشیا سے ایک ٹیلی کانفرنس میں کہا”ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی پالیسی — خاص طور پر انڈو پیسیفک میں — کا ازسرنو جائزہ لیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم صرف اُن اقدار پر نہیں بلکہ اپنے معاشی مفادات پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ”خارجہ پالیسی دراصل اندرونی قومی مفادات خاص طور پر معاشی مفادات، کا تسلسل ہے۔ موجودہ وقت عالمی معیشت کے دباؤ کا وقت ہے۔”ٹروڈو حکومت نے ماضی میں تجارتی معاہدوں میں ماحولیاتی تحفظ، محنت کشوں کے حقوق اور صنفی مساوات جیسے پہلو شامل کیے تھے۔بزنس کونسل آف کینیڈا کے سربراہ گولڈی ہائیڈر نے کہا کہ اس طرز عمل سے کینیڈا بعض ممالک کو "نصیحت آموز” لگتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کو جمہوری اقدار کے لیے کھڑا ہونا چاہیے، مگر اس کا انداز احترام پر مبنی ہونا چاہیے۔وزیر اعظم مارک کارنی کی حکومت میں معیشت پر مرکوز خارجہ پالیسی ایک نمایاں پہلو بن رہی ہے۔ کارنی، جو ماضی میں سینٹرل بینکر بھی رہ چکے ہیں، کینیڈا کی معیشت کو امریکی انحصار سے نکالنے اور تجارتی و سیکیورٹی پالیسیوں میں خود انحصاری لانے کے خواہاں ہیں۔کارنی اب تک زیادہ تر یورپ پر توجہ دے چکے ہیں اور مارچ سے اب تک تین بار براعظم یورپ کا دورہ کر چکے ہیں۔

انند کا حالیہ دورہ اس بات کا عندیہ ہے کہ کارنی اس سال خزاں میں ملائیشیا میں آسیان سربراہی اجلاس اور جنوبی کوریا میں اے پیک اجلاس میں شرکت کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔انند نے جاپان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس سے دفاعی خریداری میں تعاون کا راستہ کھل سکتا ہے۔ بعد ازاں وہ آسیان کے اجلاس میں شرکت کے لیے ملائیشیا گئیں۔یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کینیڈا بھارت کے ساتھ دو سال سے جاری سفارتی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 2023 میں وینکوور کے قریب سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نِجار کے قتل کے بعد کینیڈا نے اس واقعے کا تعلق بھارتی حکومت کے ایجنٹوں سے جوڑا تھا۔آر سی ایم پی نے کہا تھا کہ بھارت کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کے خلاف قتل، دباؤ اور بھتہ خوری میں ملوث ہے۔

اس کے بعد کینیڈا نے 6 بھارتی سفارت کاروں کو نکالا، اور جواباً بھارت نے بھی 6 کینیڈین سفارت کار نکالے۔بھارت کا الزام ہے کہ کینیڈا میں خالصتان تحریک کو جگہ دی جا رہی ہے، جو بھارت کی خودمختاری کے خلاف ہے۔مارک کارنی نے جون میں تعلقات کو بحال کرنے کی شروعات کیں۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو جی 7 سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی، اور دونوں ممالک نے اپنے ہائی کمشنر بحال کرنے پر اتفاق کیا۔

اس کے علاوہ سیکیورٹی مذاکرات بھی دوبارہ شروع کیے جا رہے ہیں۔دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر بھارت کینیڈا کے لیے ایک اہم شراکت دار سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب کارنی امریکہ پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان 2010 سے تجارت کے معاہدے پر وقتاً فوقتاً مذاکرات جاری رہے ہیں، جنہیں نِجار واقعے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔

گولڈی ہائیڈر کا کہنا ہے کہ بھارت کی کارپوریٹ دنیا کینیڈین کمپنیوں کو اب بھی بھارت میں تجارت جاری رکھنے کی ترغیب دے رہی ہے، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا:”ایک دن یہ مسئلہ حل ہو جائے گا، اور ہم نہیں چاہتے کہ اتنا وقت ضائع ہو جائے۔”ہائیڈر نے کہا کہ سفارتی عملے کی کمی کی وجہ سے کینیڈین کاروباری حلقوں کو بھارت میں رابطے اور مواقع تلاش کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ وہ بھارت روانگی سے پہلے بات کر رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کمشنروں کی تقرری سے تجارت سے متعلق مذاکرات کے لیے فضا سازگار بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارتی معاہدہ مفید ہوگا مگر تجارت کے فروغ کے لیے یہ لازمی شرط نہیں، اور اوٹاوا کو چاہیے کہ وہ ایشیا کی طلب پوری کرنے کے لیے کینیڈین بندرگاہوں اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو وسعت دے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔