33
اردو ولڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی ریاست پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ جسٹن موہن کو اپنے والد کے بہیمانہ قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
68 سالہ مائیکل موہن نے طویل عرصے تک امریکی آرمی کور آف انجینئرز میں خدمات انجام دیں۔. ان کی لاش 30 جنوری 2024 کو ان کے گھر کے باتھ روم سے ملی تھی۔لاش کو گولی مار دی گئی تھی، جب کہ قریب ہی ایک بڑا چاقو اور خنجر بھی ملا تھا، جس سے سر قلم کیا گیا تھا۔مائیکل موہن کا قاتل کوئی اور نہیں بلکہ اس کا اپنا بیٹا 33 سالہ جسٹن موہن تھا جس نے یوٹیوب پر اپنے والد کے وحشیانہ قتل کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔اس ویڈیو میں بدقسمت بیٹے نے حکومت مخالف نظریات کو فروغ دیا اور دیگر وفاقی حکام کے قتل کی حوصلہ افزائی بھی کی۔ریاست پنسلوانیا کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی شخص کو ریاست کے دہشت گردی کے قانون کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔مقدمے کی سماعت کے دوران موہن جسٹن کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے بیٹے کے اپنے والد کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن انہیں گریجویشن کے بعد ملازمت نہیں ملی جس کی وجہ سے انہوں نے حکومت اور تعلیمی نظام کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
موہن جسٹن نے سماعت کے دوران اعتراف کیا کہ اس نے اپنے والد کو قتل کیا، لیکن دعویٰ کیا کہ وہ اسے "شہری کی گرفتاری” کے تحت حراست میں لینا چاہتا تھا اور مزاحمت کرنے پر اسے قتل کر دیا گیا۔
اس وضاحت کو پراسیکیوٹر ایڈورڈ لوکا نے مکمل "بکواس” قرار دیا تھا۔عدالت میں ایک جذباتی بیان میں موہن جسٹن کی بہن نے کہا کہ ان کا خاندان اپنے ہی بھائی کی طرف سے کیے گئے جان بوجھ کر اور ظالمانہ فریب سے بہت متاثر ہوا ہے۔عدالت نے جسٹن موہن کو اس ہولناک جرم میں بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی۔حکام نے اس فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے دوسروں کو ایک مضبوط پیغام ملے گا کہ نفرت انگیز نظریات پر مبنی تشدد ناقابل قبول ہے۔