اسرائیل ،نیتن یاہو حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہرے،ہزاروں افراد سڑکوںپر نکل آئے

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں۔

جن میں ہزاروں افراد نے جنگ بندی اور غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب یرغمالیوں کے اہلخانہ اور شہریوں نے حکومت کی غفلت اور جنگ کے دوران انسانیت کی پامالی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔اس مظاہرے کی سب سے بڑی وجہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ اور غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی موجودگی ہے۔ اسرائیل میں کئی خاندانوں کے افراد حماس کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں، اور ان کے اہلخانہ بار بار حکومت سے ان کی رہائی کے لیے فوری کارروائی کی اپیل کر چکے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور حماس سے جنگ بندی کے لیے کوئی سنجیدہ بات چیت نہیں کی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر جنگ بندی کی بات چیت شروع کی جائے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کیا اور وہاں پہنچ کر اپنے احتجاج کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "ہماری آواز سنو”، "یرغمالیوں کی رہائی چاہیے” اور "حکومت کو جوابدہ بناؤ” جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حکومت کو اپنے شہریوں کی حفاظت اور فلاح کے لیے فوراً عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ نیتن یاہو حکومت حماس کے ساتھ فوری جنگ بندی معاہدہ کرے تاکہ غزہ میں موجود یرغمالیوں کی زندگی کو خطرے سے بچایا جا
اس مظاہرے سے حکومت پر مزید دباؤ بڑھ گیا ہے۔ اس وقت اسرائیل میں شدید داخلی تقسیم ہے اور عوام کی طرف سے حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ نیتن یاہو کی حکومت نے حالیہ دنوں میں عسکری کارروائیاں جاری رکھی ہیں، لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ جنگ صرف شہریوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں ڈال رہی ہے، اور اس کا کوئی طویل المدتی حل نہیں ہے۔
اسرائیل میں جاری مظاہروں نے عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے اسرائیلی حکومت سے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس مظاہرے نے اسرائیلی عوام کی سیاسی حساسیت کو واضح کیا ہے، اور ان کا پیغام یہ تھا کہ جنگ کے بجائے امن اور مذاکرات کی طرف قدم بڑھایا جائے۔ اس دوران، نیتن یاہو حکومت کے لیے یہ ایک چیلنج بن چکا ہے کہ وہ عوامی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے مسئلے کا حل نکالے، خاص طور پر جب یرغمالیوں کی زندگیوں کا سوال ہو۔یہ مظاہرے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیل کے عوام جنگ کے طویل دورانیے سے تنگ آچکے ہیں اور اب وہ ایک حل کے منتظر ہیں جس میں انسانی زندگی کی اہمیت کو سرفہرست رکھا جائے۔

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔