اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) مارک کارنی کی جانب سے منعقدہ میگا پروجیکٹس سمٹ میں اس وقت غیرمعمولی صورتحال پیدا ہو گئی جب ایک سرکردہ چیف ایگزیکٹو اجلاس سے واک آؤٹ کر گیا۔ اس اچانک احتجاج نے کانفرنس میں موجود دیگر رہنماؤں کو حیرت میں ڈال دیا، تاہم بیشتر نے ملک میں جاری بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں پر محتاط امید کا اظہار کیا۔
یہ سمٹ کینیڈا اور عالمی سطح پر جاری بڑے انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے والے منصوبوں پر تبادلہ خیال کے لیے بلائی گئی تھی کارنی جو اب ماحولیاتی اور معاشی پالیسیوں میں عالمی سطح پر سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں، نے اس اجلاس کا مقصد "ترقی، سرمایہ کاری اور ماحولیاتی بہتری کو یکجا کرنے والے منصوبوں کی راہ ہموار کرن بتایا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایک معروف توانائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے کارنی کے تجویز کردہ ماحولیاتی اصولوں اور منصوبوں کی فنڈنگ پر سخت اعتراض کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو پالیسی پر حاوی ہونے نہیں دیا جا سکتا اس واقعے پر دیگر حاضرین نے خاموشی اختیار کی لیکن اجلاس کا ماحول وقتی طور پر کشیدہ ہو گیا۔
اجلاس کے بقیہ شرکاء نے ماحول دوست میگا منصوبوں پر پیش رفت کی اہمیت پر زور دیا، مگر ساتھ ہی اخراجات، سیاسی حمایت اور سرمایہ کاری میں سست روی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ کئی کاروباری شخصیات نے کہا کہ "عوامی اور نجی شعبے کے درمیان اعتماد کی فضا اور واضح پالیسی کا فقدان ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔”
مارک کارنی نے سمٹ کے اختتامی خطاب میں کہا:”ہم اب ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں تاخیر ناقابل برداشت ہے۔ میگا پروجیکٹس صرف معاشی ضرورت نہیں بلکہ ماحولیاتی بقاء کا تقاضا ہیں۔”انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ، انڈسٹری اور مالیاتی ادارے اگر ایک سمت میں نہ چلے تو یہ تمام منصوبے خواب ہی رہ جائیں گے۔
یہ سمٹ اس بات کا عکاس بنی کہ اگرچہ کینیڈا اور دنیا میگا پروجیکٹس کے ذریعے مستقبل کی تشکیل چاہتی ہے، مگر مفادات، نظریات اور عملی مشکلات اس راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ ایک جانب جہاں کچھ رہنما انقلابی تبدیلی کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں، وہیں کچھ اس کی رفتار اور سمت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔