اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کیا جا رہا ہے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی نہایت اہم ہے اور ملک بھر میں عدالتی نظام کی بہتری کے لیے مختلف دورے کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل اکیڈمی میں عدالتی افسران کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ نظام انصاف میں بہتری لائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے تاکہ مقدمات کو مقررہ وقت میں نمٹایا جا سکے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین روزانہ کی بنیاد پر کیسز سن رہے ہیں، اور عدالتی نظام کو دو شفٹوں میں چلانے کی تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ میں پیشہ ورانہ اور غیرسیاسی وابستگی رکھنے والے نوجوان وکلا کو آگے لایا جائے گا، اور طویل عرصے سے زیر التوا مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے نمٹائے جائیں گے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار عدالتی افسران کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں کا رخ کریں کہ انہیں انصاف ضرور ملے گا۔