اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)ایران کے شمال مشرقی شہر زاہدان میں واقع عدالتی کمپاؤنڈ پر نامعلوم مسلح افراد کے اچانک حملے کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، حملہ اچانک اور مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، جس میں عدالت کی عمارت کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔ اگرچہ حکام کی جانب سے تاحال مرنے اور زخمی ہونے والوں کی حتمی تعداد ظاہر نہیں کی گئی، لیکن دستیاب معلومات اس واقعے کی شدت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔
عرب میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور عدالت کے ججز کے دفاتر تک پہنچ گئے تھے اور انہوں نے وہاں اندھا دھند فائرنگ کی۔اسی روز ایران کے مغربی حصے میں بھی ایک اور خونی واقعہ پیش آیا۔
صوبہ مغربی آذربائیجان کے شہر سردشت کے نواحی گاؤں اغلان میں پاسدارانِ انقلاب کے ایک عسکری اڈے کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک اہلکار جاں بحق اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ ایرانی نیوز ایجنسی ’مہر‘ کے مطابق، حملے کی ذمہ داری ایک دہشت گرد گروہ پر عائد کی جا رہی ہے، جس نے گاؤں میں موجود فوجی تنصیبات پر فائرنگ کی۔پاسدارانِ انقلاب کے مغربی آذربائیجان شہدا بیس کے ترجمان کرنل شاکر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اڈے پر شدید فائرنگ کی، تاہم واقعے کی مکمل تفصیلات ابھی تک جاری نہیں کی گئیں۔
حکام اس پہلو کا جائزہ لے رہے ہیں کہ حملے میں ممکنہ طور پر کوئی کرد علیحدگی پسند گروپ ملوث ہو سکتا ہے، جو ماضی میں بھی ایسے حملوں میں ملوث رہا ہے۔زاہدان اور سردشت میں پیش آئے ان متشدد واقعات نے ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ان حملوں کے بعد عوامی سطح پر خوف و ہراس کی کیفیت ہے، اور حکومتی اداروں پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ سیکیورٹی اقدامات کو مزید سخت بنایا جائے۔