اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں بڑھتی ہوئی ڈکیتیوں اور بدامنی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو ایم کیو ایم اپنا علیحدہ نظام لانے پر مجبور ہو جائے گی۔کورنگی زمان ٹاؤن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے سندھ حکومت، وزراء اور پولیس حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ صرف کورنگی میں گزشتہ ماہ درجنوں وارداتیں ہوئیں، جن میں معصوم بچے بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ شہریوں کو تھانوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں، مگر ایف آئی آر درج نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس صرف نام کی رہ گئی ہے، عملی طور پر اس کا کردار ختم ہو چکا ہے۔
فاروق ستار نے الزام لگایا کہ کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ شہر کا کوئی بھی ادارہ حکومتی نااہلی سے محفوظ نہیں رہا۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر سندھ حکومت نے طرز عمل نہ بدلا تو ایم کیو ایم متبادل راستہ اختیار کرے گی۔ عوام کو خود علیحدگی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ سے الگ ہونے کا مطالبہ نہیں کرتی، مگر حکمرانوں کے رویے نے شہریوں کو مجبور کر دیا ہے۔ کراچی کے عوام مسلسل ناانصافی کا شکار ہیں۔فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ ہزاروں پولیس اہلکار اندرون سندھ سے کراچی لا کر تعینات کیے گئے ہیں۔
یہ اہلکار شہریوں سے نمبر پلیٹس کے نام پر بھتہ وصول کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء خود کہتے ہیں کہ کراچی ان کی ذمہ داری نہیں۔ جبکہ میئر بھی شہر کے اندرونی علاقوں سے اظہارِ لاتعلقی کرتے ہیں۔انہوں نے تعلیمی نظام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اندرون سندھ کے طلبہ کو زبردستی پاس کروایا جا رہا ہے۔
انٹر بورڈ کے ٹاپر این ای ڈی میں فیل ہو رہے ہیں۔فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کبھی سندھی بولنے والوں کے خلاف نہیں رہی۔ لیکن مصنوعی وارث بننے کی روش اب ختم ہونی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ ایم کیو ایم وقتی طور پر کمزور ہوئی، مگر آج منظم اور مضبوط ہے۔ ہمیں کمزور سمجھنا حکومت کی بھول ہے۔فاروق ستار نے وزیراعلیٰ سندھ کو چیلنج کیا کہ وہ ان کے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کریں۔ تاکہ عوام کی اصل حالت زار اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔
پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے منتخب اراکین اسمبلی، تنظیمی ذمہ داران اور کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔