اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد کہا کہ اگر غزہ کی صورت حال میں بہتری نہ آئی تو ان کی حکومت رواں سال ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی، مغربی کنارے میں مزید قبضے سے گریز اور دو ریاستی حل کی حمایت نہ کی تو برطانیہ فلسطینی ریاست کی باقاعدہ منظوری دے گا۔اس معاملے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزیراعظم سے اس مسئلے پر کوئی بات نہیں ہوئی اور امریکہ اس پالیسی کا حصہ نہیں ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل سے غزہ میں خوراک کی تقسیم کے مراکز کے قیام پر بات کریں گے تاکہ غزہ کے بچوں تک خوراک پہنچائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نہیں چاہتا کہ حماس اس امداد کو ہتھیا لے یا غزہ جانے والی مالی امداد کا غلط استعمال کرے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے برطانوی وزیراعظم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مؤقف فرانسیسی دباؤ اور داخلی سیاسی مجبوریوں کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اعلان دراصل حماس کے لیے ایک انعام کے مترادف ہے، اور اس سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو دھچکا پہنچے گا۔یاد رہے کہ اس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون بھی اعلان کرچکے ہیں کہ ان کی حکومت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے، اور وہ اس کا باضابطہ اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ستمبر میں اپنے خطاب میں کریں گے۔