اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے برطانیہ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف کی کوششوں کی شدید تنقید کی ہے۔
انہیں "غیر متعلقہ اور نقصان دہ” قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ **”ان ممالک کے پاس فلسطینی ریاست قائم کرنے کی کوئی صلاحیت نہیں جب تک اسرائیل کی رضامندی نہیں ہوگی، کوئی ریاست نہیں بن سکتی۔
روبیو نے مزید کہا کہ "یہ ممالک نہ تو بتا سکتے ہیں کہ فلسطینی ریاست کہاں ہوگی، نہ ہی اس کا انتظام کون سنبھالے گا۔ یہ سب ہمدردانہ جذبات کی بنیاد پر کیے جا رہے سیاسی بیانات ہیں، نہ کہ کوئی عملی امن منصوبہ۔ انہوں نے مغربی ممالک کے اقدام کو "حماس کو انعام دینے” کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات جنگ بندی مذاکرات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ روبیو کے مطابق "جب کوئی فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرتا ہے، وہ دراصل حماس کو انعام دے رہا ہے جس نے ابھی بھی بیس افراد کو بطور یرغمال رکھا ہوا ہے اور پچاس سے زیادہ لاشیں قبضے میں ہیں۔” روبیو نے اپنی تنقید کو مضبوط کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے جو فیصلے کیے ہیں وہ دراصل داخلی سیاسی دباؤ کے تحت کیے گئے ہیں نہ کہ کسی حکمت عملی یا عمرانی شراکت کی بنیاد پر "یہ فیصلے حقیقی امن کے لیے نہیں، بلکہ مقامی سیاسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔”دوسری جانب، فرانس کے صد امیانوئل میکرون ، برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کے اعتراف کا منصوہ پیش کریں گے۔
یہ تنقید اس وقت سامنے آئی ہے جب متعدد مغربی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حکمت عملی اپنانے کے اشارے دیے ہیں، اور اس کے ساتھ **امید پیدا ہوئی ہے کہ یہ اقدام دو ریاستی حل کی بحالی میں مددگار ہوگا۔** روبیو کا مؤقف اس سمت کے برعکس ہے، اور وہ اسے **امن کے راستے کو نقصان پہنچانے والا سمجھتے ہیں۔