اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا نے غزہ میں انسانی بحران کے پیشِ نظر فلسطینی شہریوں کے لیے امدادی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پیر کے روز ایک بڑا ہوائی ڈراپ کیا۔ کینیڈا کی مسلح افواج نے تقریباً 10,000 کلوگرام امدادی سامان لے جانے والا CC-130J ہرکولیس طیارہ غزہ کی فضاؤں میں بھیجا، جس نے وسطی غزہ کے علاقے زوویدہ میں اشیائے خور و نوش اور دیگر ضروری سامان گرایا۔
وزیر اعظم مارک کارنی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا: "غزہ میں انسانی تباہی تیزی سے بگڑ رہی ہے۔” انہوں نے زور دیا کہ کینیڈا بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک مؤثر امن منصوبہ تیار کرنے اور بروقت امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کر رہا ہے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند اور وزیر دفاع ڈیوڈ میک گینٹی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ کارروائی کینیڈا کی مسلسل انسانی امداد کی کوششوں کا حصہ ہے۔ آنند نے بتایا کہ وہ اردن میں اپنے ہم منصب کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ زمینی اور فضائی راستے سے امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل ممکن بنائی جا سکے۔
وزیر اعظم کارنی نے اس سے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی جس میں اردن کے فوجی طیارے کے ذریعے غزہ کو امدادی سامان کی فراہمی کا منظر دکھایا گیا تھا۔
پیر کے روز سامنے آنے والی فوٹیج میں امدادی ڈراپ کے بعد زوویدہ میں فلسطینی شہریوں کی شدید بے چینی اور بد نظمی دیکھی گئی۔ سینکڑوں افراد امدادی پارسلز کی طرف دوڑتے نظر آئے۔ اس افراتفری کے دوران چند مقامات پر ہاتھا پائی اور لاٹھیوں کے استعمال کی بھی اطلاعات آئیں۔ ایک پارسل ایک خیمے پر گرا جہاں بے گھر افراد رہائش پذیر تھے، جس سے ایک شخص زخمی ہو گیا جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے ہوائی امداد کی مؤثریت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طریقہ مہنگا اور خطرناک ہے، اور اس کے ذریعے امداد کی مقدار بہت محدود رہتی ہے، خاص طور پر جب اس کا موازنہ زمینی راستے سے کی جانے والی ترسیل سے کیا جائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر دی تھی، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ حماس امدادی سامان اور خوراک کو اپنے جنگجوؤں کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ کے ادارے اس الزام کو بڑی حد تک مسترد کرتے ہیں۔
ڈھائی ماہ بعد اسرائیل نے امریکا کی درخواست پر “غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن” کو امداد کی تقسیم کے لیے اجازت دی، مگر ان مراکز پر رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں درجنوں فلسطینی اسرائیلی گولہ باری یا امریکی کنٹریکٹرز کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد غزہ میں خوراک اور ادویات کی آمدورفت پر کچھ پابندیاں نرم کی ہیں، لیکن اقوام متحدہ سمیت کئی ادارے ان اقدامات کو ناکافی قرار دے رہے ہیں۔
اس سے قبل، وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل کی امدادی پابندیوں اور دو ریاستی حل کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی اہمیت کو بنیاد بناتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ کینیڈا فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ اقدام فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اصلاحات کرنے اور اگلے سال انتخابات کے انعقاد سے مشروط ہو گا، جو کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پہلی بار ہوں گے۔