اردو ورلڈکینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 36 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں
جن میں امداد کے منتظر 21 معصوم شہری بھی شامل ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کے فیصلے کے بعد پورے دن خونریزی جاری رہی۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4 افراد بھوک سے بھی جاں بحق ہوئے، جس کے بعد اسرائیلی محاصرے کے باعث غذائی قلت سے ہونے والی اموات کی تعداد 201 ہو گئی ہے، جن میں 98 بچے شامل ہیں۔
غزہ میں غیر ملکی امدادی اداروں کو کام سے روک دیا گیا ہے جبکہ خوراک کی تقسیم صرف اسرائیلی اور امریکی انتظامیہ کے تحت ہو رہی ہے۔ اس دوران خوراک کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے شہریوں پر اسرائیلی فورسز اور امریکی کنٹریکٹرز کی فائرنگ کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، جن کی ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں۔ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کی سنگین صورتحال پر ہفتے کے روز ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اجلاس بلانے کی درخواست سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 رکن ممالک نے کی تھی۔
دوسری جانب جرمنی نے اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روک دی ہے۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 61 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بنیادی ضروریات سے محروم ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔