کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا کی مسلح افواج کے اہلکاروں کی تنخواہوں اور مراعات میں پچھلی کئی دہائیوں کا سب سے بڑا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ یہ اضافہ یکم اپریل 2025 سے نافذ ہوگا اور پچھلی تاریخ سے ادائیگیاں بھی کی جائیں گی۔ اس فیصلے کا مقصد فوج میں بھرتی کو بڑھانا، موجودہ اہلکاروں کو برقرار رکھنا اور فوجی تیاری کو مضبوط بنانا ہے۔
نئے شامل ہونے والے فوجیوں، جیسے پرائیویٹ، سیلرز اور ایوی ایٹرز کی سالانہ بنیادی تنخواہ میں تقریباً 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا، جس سے یہ 43 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 52 ہزار ڈالر ہو جائے گی۔ درمیانے درجے کے رینکس، جیسے لیفٹیننٹ کرنل اور اس سے نیچے کے اہلکاروں کو تقریباً 13 فیصد جبکہ کرنل اور اس سے اوپر کے رینکس کو 8 فیصد اضافی تنخواہ دی جائے گی۔
اس کے ساتھ ایک نیا سالانہ الاؤنس بھی متعارف کروایا گیا ہے جو خدمات کے سالوں پر منحصر ہوگا۔ پانچ سے دس سال کی سروس والے اہلکاروں کو سالانہ دو ہزار ڈالر، گیارہ سے پندرہ سال والے کو ساڑھے تین ہزار، سولہ سے بیس سال والے کو پانچ ہزار، اور اکیس یا اس سے زیادہ سال سروس کرنے والوں کو چھ ہزار ڈالر ملیں گے۔
مشکل حالات یا خطرناک علاقوں میں تعینات اہلکاروں کو روزانہ 100 ڈالر کا اضافی الاؤنس ملے گا، جبکہ ملکی قدرتی آفات میں خدمات دینے پر روزانہ 45 ڈالر دیے جائیں گے۔ آرکٹک میں ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں کے الاؤنس میں بھی خاصا اضافہ کیا گیا ہے۔
بھرتی کو فروغ دینے کے لیے مشکل اسامیوں پر آنے والے نئے اہلکاروں کو بیسک ٹریننگ کے بعد 10 ہزار ڈالر، پیشہ ورانہ تربیت مکمل کرنے پر 20 ہزار ڈالر، اور پہلے معاہدے کی تکمیل پر مزید 20 ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، سروس کے دوران تبادلوں پر اہلکاروں کو 13 ہزار 500 سے 27 ہزار ڈالر تک کی مالی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
یہ تمام اضافہ اور مراعات کینیڈا کی حکومت کو ہر سال تقریباً دو ارب ڈالر کا اضافی خرچ پڑیں گی، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فوجیوں کو بہتر معاوضہ دینے، بھرتی بڑھانے اور نیٹو کے دفاعی اخراجات کے ہدف کو پورا کرنے میں مدد دے گا۔