اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، امریکی سرزمین سے کینیڈا واپس آنے والے شہریوں کی تعداد میں مسلسل ساتویں مہینے بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو سیاحت اور سرحد پار سفر کے رجحانات میں ایک نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔
اس کمی کی وجہ ماہرین مختلف عوامل کو قرار دے رہے ہیں، جن میں مہنگائی، کرنسی کے تبادلے کی شرح میں فرق، اور امریکی سفر کے بڑھتے ہوئے اخراجات شامل ہیں۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں رواں سال کینیڈین باشندوں کے امریکی دوروں میں کمی خاصی نمایاں ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر کی مضبوطی نے کینیڈین مسافروں کے لیے امریکہ کا سفر مہنگا بنا دیا ہے، جبکہ رہائش، کھانے پینے اور ایندھن کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے بھی اس کمی کو تقویت دی ہے۔
مزید برآں سرحدی انتظار کے طویل اوقات اور سفری دستاویزات سے متعلق سخت ضوابط نے بھی مسافروں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔ بعض ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ کینیڈین شہریوں نے حالیہ عرصے میں مقامی سیاحت کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے، جس سے ملکی معیشت کو تو فائدہ ہوا ہے، لیکن امریکہ جانے والوں کی تعداد گھٹ گئی ہے۔
سیاحت سے منسلک کاروباروں اور سفری صنعت کے ماہرین اس رجحان کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، کیونکہ سرحد پار خریداری اور سیاحت دونوں ملکوں کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر یہ کمی آئندہ مہینوں میں بھی برقرار رہی تو اس کا اثر ہوٹل انڈسٹری، ریٹیل اسٹورز، اور دیگر کاروباری شعبوں پر مزید محسوس کیا جائے گا۔
کچھ ماہرین امید رکھتے ہیں کہ اگر کرنسی کی شرحِ تبادلہ متوازن ہوئی، مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی، اور سفری سہولیات بہتر ہوئیں تو آنے والے مہینوں میں یہ رجحان پلٹ سکتا ہے۔ تاہم فی الحال مسلسل سات ماہ کی یہ کمی اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ کینیڈین مسافر امریکہ کے بجائے متبادل اور کم خرچ سفر کو ترجیح دے رہے ہیں۔