اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں غیر قانونی اور آئینی حقائق کے خلاف ہیں، اور عمر ایوب کو غیر آئینی طریقے سے اسمبلی سے ہٹایا کیا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر پشاور ہائی کورٹ پہنچے اور عمر ایوب کے کیس کی تفصیلات عدالت کو پیش کیں
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہمیں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، اور امید ہے کہ پشاور ہائی کورٹ ہمارے آئینی حقوق کا تحفظ کرے گی۔ انہوں نے عمر ایوب کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں ان پر فخر ہے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے عمر ایوب کے خلاف کوئی ریفرنس بھی نہیں بھیجا، عمر ایوب عوامی نمائندگی کر رہے تھے اور ہم ان کے حق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی تک جدوجہد جاری رہے گی۔
دریں اثنا، الیکشن کمیشن میں عمر ایوب کی نااہلی کے حوالے سے سپیکر کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کی سماعت ہوئی، جس کی نگرانی ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کی۔
اس موقع پر جونیئر وکیل نے بتایا کہ کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں جاری ہے، جس پر خیبر پختونخوا کے ممبر نے کہا کہ اس ریفرنس کی سماعت کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ عمر ایوب پہلے ہی نااہل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے وہ نااہل ہو چکے ہیں اور ریفرنس پر 90 دن میں فیصلہ کرنا ہے۔
بعد ازاں، الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کی نااہلی کے ریفرنس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔
اسی طرح، پشاور ہائی کورٹ میں بھی عمر ایوب کے اثاثہ جات سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال کی سربراہی میں ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کو اثاثہ جات سے متعلق نوٹس جاری کیا اور قانونی کارروائی شروع کی، جس کے بعد عدالت نے انہیں سزا دی اور ممکنہ طور پر انہیں اسمبلی کی رکنیت سے بھی ہٹا دیا گیا۔
جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ چونکہ وہ اب اسمبلی کے رکن نہیں رہے تو الیکشن کمیشن اس حوالے سے کیا کارروائی کرے گا؟ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ آج اس موضوع پر اجلاس منعقد ہو رہا ہے اور اگر کوئی معلومات چھپائی گئی ہیں تو اس پر فوجداری کارروائی ہو سکتی ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔