اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی فوج نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی، زیتون اور صبرا کے علاقوں پر بمباری تیز کردی.
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال ضمیر نے بالآخر غزہ پر قبضے کے منصوبے کے آپریشنل فریم ورک کی منظوری دے دی، جس کی انہوں نے اپنے ہی وزیر اعظم نیتن یاہو سے سخت مخالفت کی تھی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کو اعلان کیا کہ یہ منظوری جنرل اسٹاف فورم، داخلی سلامتی ایجنسی اور دیگر اعلیٰ کمانڈروں کے اجلاس میں دی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اہم سیکیورٹی اجلاس میں اب تک کی کارروائیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی جس میں زیتون کے علاقے پر حملے بھی شامل ہیں جو کل سے جاری ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ پیش قدمی اس وقت سامنے آئی ہے جب حماس کا ایک وفد مصر کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر ابتدائی مذاکرات کے لیے قاہرہ پہنچا تھا۔ان مذاکرات کو خطے میں جاری انسانی المیے اور بین الاقوامی دباؤ کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دیا گیا، جسے اسرائیلی فوج نے قبضے کے منصوبے کی منظوری دے کر سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ پر قبضے کے اپنے منصوبے کو وسعت دینے کے اعلان پر نہ صرف بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید ہوئی بلکہ اسرائیلی کابینہ کے اندر شدید اختلافات بھی پیدا ہوئے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کو آرمی چیف، موساد کے سربراہ اور قومی سلامتی کے مشیر نے مسترد کر دیا۔تاہم اس کے باوجود کابینہ میں دائیں بازو کے وزراء کی اکثریت کی وجہ سے اس منصوبے کی منظوری دی گئی۔جس کے بعد فوجی سربراہ نے بھی بغیر کسی وارننگ کے غزہ پر فوجی قبضے کی تصدیق کی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے ہم یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیں گے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 61 ہزار 500 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔