اسرائیلی بمباری سے مزید 90 فلسطینی شہید، قحط سے مرنے والوں کی تعداد 235 ہو گئی

اردو رلڈ کینیڈا ویب نیو ز) فلسطینی علاقے غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحانہ کارروائیوں میں ایک بار پھر شدت آ گئی ہے۔

شمالی غزہ میں اسرائیلی افواج کی فضائی اور زمینی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 90 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ درجنوں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شہید ہونے والوں میں خواتین، بچے اور بزرگ بڑی تعداد میں شامل ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے متعدد علاقوں، جن میں جبالیا، بیت لاہیا اور بیٹ حنون شامل ہیں، کو مسلسل نشانہ بنایا۔ ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی گئی اور درجنوں گھروں، مارکیٹوں اور پناہ گاہوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔حکام کے مطابق امداد لینے کے لیے جمع ہونے والے شہریوں پر بھی حملے کیے گئے، جن میں 37 فلسطینی موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ افراد خوراک اور پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے تھے، لیکن اسرائیلی افواج نے انہیں بلا جواز نشانہ بنایا۔

غزہ میں قحط کی صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھوک سے مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد میں 8 کا اضافہ ہوا ہے، جس سے قحط اور غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 235 ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (OCHA) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں لاکھوں افراد خوراک، صاف پانی، ادویات اور ایندھن کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ کئی علاقوں میں بچے دنوں تک کھانے سے محروم رہتے ہیں اور غذائی قلت کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی حملوں اور قحط کے بڑھتے ہوئے خطرات نے عالمی برادری میں بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ یورپی ممالک نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کو فوری طور پر محفوظ اور مؤثر بنایا جائے۔ بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امدادی قافلوں کو بلا تاخیر داخل ہونے دے اور انسانی بنیادوں پر جاری ناکہ بندی ختم کرے۔نیوزی لینڈ نے اسرائیلی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ "غزہ کی امداد کی ناکہ بندی اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی عالمی قوانین اور انسانی اقدار کے منافی ہے، اور یہ ایک شرمناک عمل ہے جسے فوراً ختم ہونا چاہیے۔”
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ میں کارروائیاں "دہشت گرد تنظیموں کے مراکز” کو نشانہ بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس اور دیگر مزاحمتی گروپ شہری علاقوں کو اپنی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اس لیے ان پر حملے ضروری ہیں۔تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اسرائیل جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ دباؤ ڈال کر فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا سکے، جو کہ جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 10 ماہ سے زائد عرصے پر محیط اس جارحیت میں غزہ کے 80 فیصد سے زیادہ انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسپتالوں، اسکولوں، مساجد، گرجا گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور مارکیٹوں پر بار بار بمباری کی جا رہی ہے۔شمالی غزہ کے اہم اسپتال، الشفاء میڈیکل کمپلیکس، کو کئی بار نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں طبی سہولیات محدود ہو چکی ہیں اور زخمیوں کا علاج کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔غزہ میں رہنے والے صحافی محمد عواد نے بتایا کہ لوگ خوراک کی تلاش میں گھنٹوں پیدل سفر کرتے ہیں، لیکن اکثر خالی ہاتھ واپس لوٹتے ہیں۔ "ہمارے بچے روٹی کے ایک ٹکڑے کے لیے ترس رہے ہیں، اور صاف پانی کے لیے ہمیں کھنڈر شدہ عمارتوں کے درمیان خطرناک راستے طے کرنے پڑتے ہیں۔”
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا کہ "غزہ میں جاری صورتحال انسانی ضمیر کے لیے ایک المیہ ہے۔ شہریوں، خاص طور پر بچوں کو اس طرح بھوک اور موت کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے۔”اگرچہ امریکا اور برطانیہ نے اسرائیل کے "اپنے دفاع کے حق” کو تسلیم کیا ہے، لیکن یورپی یونین، افریقی یونین، او آئی سی اور لاطینی امریکی ممالک نے اسرائیل سے جنگ بندی اور انسانی ہمدردی پر مبنی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
قطر اور مصر کی ثالثی میں جاری غیر رسمی مذاکرات میں بھی تعطل پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ اسرائیل فائر بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی پر اصرار کر رہا ہے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے مکمل جنگ بندی اور ناکہ بندی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔دنیا بھر کے بڑے شہروں، بشمول لندن، پیرس، برلن، استنبول، جکارتہ اور کیپ ٹاؤن میں لاکھوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔ مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور غزہ میں امدادی رسائی کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔
امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بھی ہزاروں لوگوں نے وائٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا اور بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر آمادہ ہو۔غزہ کی موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اگر فوری اور مؤثر عالمی اقدامات نہ کیے گئے تو انسانی المیہ مزید گہرا ہو جائے گا۔ قحط، بمباری، اور طبی سہولیات کی کمی ایک مکمل انسانی تباہی کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ اگر جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کے راستے بحال نہ کیے گئے تو آنے والے ہفتوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔