کلائوڈ برسٹ کیا ہے ؟یہ کیسے بنتا ہے؟اس سےبچنے کا کیا طریقہ ہے ؟

 

اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اچانک اور غیر معمولی بارش کے نتیجے میں آنے والا کلاؤڈ برسٹ پہاڑی علاقوں کے باسیوں کیلئے قیامت صغریٰ بن کر اترتا ہے۔

چند منٹوں میں برسنے والی پانی کی یہ دیوار نہ صرف بستیاں اجاڑ دیتی ہے بلکہ کھیت کھلیان، پل اور سڑکیں بھی بہا لے جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان کے شمالی خطوں اور آزاد کشمیر میں ایسے ہی واقعات نے درجنوں جانیں نگل لیں اور اربوں روپے کا نقصان کیا۔ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ان قدرتی آفات کو مزید شدت دے رہے ہیں، جس کے باعث مستقبل میں کلاؤڈ برسٹ ایک بڑے خطرے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کیا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ (Cloud Burst) ایک قدرتی ماحولیاتی مظہر ہے جس میں اچانک اور انتہائی شدت کے ساتھ محدود علاقے پر بارش کا بہت زیادہ پانی گرتا ہے۔ اس بارش کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چند منٹوں یا گھنٹوں میں اتنی مقدار میں برس جاتی ہے جتنی عام طور پر کئی دنوں یا ہفتوں میں برستی ہے۔
عموماً کلاؤڈ برسٹ کے دوران بارش کی شدت 100 ملی میٹر سے زائد فی گھنٹہ ریکارڈ کی جاتی ہے، جو زمین اور ندی نالوں کے لیے سنبھالنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کلاؤڈ برسٹ کے ساتھ ساتھ اکثر تباہ کن فلیش فلڈز (Flash Floods) بھی جنم لیتے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ کیسے بنتا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ کے بننے کا عمل پیچیدہ ہے لیکن سادہ الفاظ میں اسے یوں سمجھا جا سکتا ہے
1گرم ہوا کا اوپر اٹھنا:
جب کسی علاقے میں درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو گرم اور مرطوب ہوا تیزی سے فضا میں بلند ہوتی ہے۔
2. پہاڑوں سے ٹکراؤ
اگر یہ گرم اور نمی سے بھرپور ہوا کسی پہاڑی خطے سے ٹکرا جائے تو اوپر اٹھنے کا عمل مزید تیز ہو جاتا ہے۔
3. بادلوں کا دباؤ اور گاڑھا ہونا:
یہ ہوا جب بلند فضا میں پہنچتی ہے تو ٹھنڈک کے باعث بخارات گاڑھے ہو کر گہرے اور بھاری بادلوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
4. شدید بارش کا اچانک اخراج
بعض اوقات یہ بادل حرکت نہیں کر پاتے اور محدود علاقے پر رُک جاتے ہیں۔ نتیجتاً دباؤ بڑھنے سے اچانک ہی مختصر وقت میں بڑی مقدار میں بارش برستی ہے جسے کلاؤڈ برسٹ کہتے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ سے سیلاب کیسے آتے ہیں؟
کلاؤڈ برسٹ کے دوران پانی زمین پر اتنی تیزی اور شدت کے ساتھ گرتا ہے کہ ندی نالے فوراً بھر کر ابل پڑتے ہیں۔
پانی کو زمین جذب نہیں کر پاتی۔ گاؤں، کھیت اور سڑکیں چند لمحوں میں ڈوب جاتی ہیں۔
* پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی شروع ہو جاتی ہے۔چونکہ کلاؤڈ برسٹ اکثر تنگ وادیوں اور پہاڑی خطوں میں ہوتا ہے، اس لیے بہاؤ کا رخ ایک دم نیچے کی طرف ہوتا ہے اور پانی اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو بہا لے جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کلاؤڈ برسٹ اکثر تباہ کن فلیش فلڈز کا سبب بنتا ہے۔
پاکستان اور آزاد کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات
پاکستان خصوصاً شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ کے کئی واقعات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ مثال کے طور پر:وادیٔ لیپا اور وادیٔ نیلم (آزاد کشمیر) بارہا کلاؤڈ برسٹ سے درجنوں مکانات، پل اور سڑکیں تباہ ہوئیں۔ چترال اور گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں فلیش فلڈز آئے جن سے جانی و مالی نقصان ہوا۔مری کے پہاڑی سلسلوں میں بھی شدید بارشوں کے دوران کلاؤڈ برسٹ جیسے مظاہر دیکھے گئے جن سے نالہ لئی میں طغیانی آ گئی۔یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان جیسے پہاڑی خطوں والے ممالک کلاؤڈ برسٹ کے خطرے سے دوچار ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ اور موسمیاتی تبدیلی
موسمیاتی ماہرین کے مطابق کلائمیٹ چینج کلاؤڈ برسٹ کے بڑھتے ہوئے واقعات وجوہات میں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث فضا میں نمی کی مقدار زیادہ ہو رہی ہے۔موسمیاتی بے ترتیبی کے نتیجے میں بارشوں کے پیٹرن بدل رہے ہیں۔ گلیشیئرز پگھلنے اور بے موسمی بارشوں نے پہاڑی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ کے نقصانات
1. جانی نقصان
اچانک آنے والے سیلاب میں سینکڑوں لوگ بہہ جاتے ہیں۔ مقامی آبادی کو وقت پر نکلنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔
2. مالی نقصان
مکانات، دکانیں، کھیت اور مویشی تباہ ہو جاتے ہیں۔* سڑکیں، پل اور بنیادی ڈھانچہ برباد ہو جاتا ہے۔
3. ماحولیاتی نقصان
زمین کٹاؤ کا شکار ہو جاتی ہے،* جنگلات کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ مٹی کے تودے گرنے سے مزید خطرات پیدا ہوتے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ اور مقامی کمیونٹیز کی مشکلات
کلاؤڈ برسٹ کا سب سے زیادہ اثر غریب اور دور دراز علاقوں کی آبادی پر ہوتا ہے۔ مقامی لوگ اپنا سب کچھ کھو بیٹھتے ہیں۔ کھانے پینے اور صاف پانی کی قلت پیدا ہو جاتی ہے،* بیماریوں جیسے ہیضہ اور ملیریا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔* متاثرین کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں دشواری پیش آتی ہے۔
کلاؤڈ برسٹ سے بچاؤ اور تدارک
کلاؤڈ برسٹ کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ایک قدرتی مظہر ہے، مگر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں
1. ابتدائی وارننگ سسٹم
جدید ریڈار اور سیٹلائٹ سسٹم کے ذریعے بادلوں کی غیر معمولی حرکت کو ٹریک کیا جا سکتا ہے۔ مقامی کمیونٹیز کو بروقت وارننگ دینا ضروری ہے۔
2. منصوبہ بندی اور تعمیرات
ندی نالوں کے کنارے آبادی بسانے سے گریز کیا جائے۔ پہاڑی علاقوں میں مضبوط پل اور حفاظتی بند تعمیر کیے جائیں۔
3. آگاہی اور تربیت
عوام کو کلاؤڈ برسٹ اور فلیش فلڈز سے نمٹنے کی تربیت دی جائے۔ * سکولوں اور کمیونٹیز میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ پروگرام متعارف کرائے جائیں۔
4. جنگلات کا تحفظ
جنگلات بارش کے پانی کو جذب کرنے اور زمین کو کٹاؤ سے بچانے میں مددگار ہوتے ہیں۔* غیر قانونی کٹائی پر قابو پانے سے بھی نقصانات کم ہو سکتے ہیں۔
جی بالکل، میں اس جدول کو تسلسل کے ساتھ ایک جامع پیراگرافی تجزیہ میں ڈھال دیتا ہوں تاکہ قاری کو پورا منظرنامہ یکجا انداز میں سمجھ آ سکے:
پاکستان میں اب تک ہونیوالے کلائوڈ برسٹ واقعات
پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ اور اس کے نتیجے میں آنے والے فلیش فلڈز نے گزشتہ دو دہائیوں میں کئی علاقوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سب سے تازہ ترین اور ہولناک سانحہ اگست 2025 میں خیبر پختونخوا میں پیش آیا، جہاں کلاؤڈ برسٹ اور طوفانی بارشوں کے باعث تین سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ہزاروں مکانات، اسکول اور پل تباہ ہو گئے۔ یہی نہیں، گلگت بلتستان خصوصاً ہنزہ اور بابوسر کے علاقے بھی کلاؤڈ برسٹ کی زد میں آئے جہاں تقریباً بیس ارب روپے کے زرعی نقصانات رپورٹ ہوئے، کئی دیہات آفت زدہ قرار پائے اور قیمتی شاہراہیں بہہ گئیں۔ آزاد جموں و کشمیر بھی اس تباہی سے محفوظ نہ رہ سکا اور متعدد خاندان لقمۂ اجل بن گئے جبکہ مقامی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
2001 میں کلائوڈ برسٹ
اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اسلام آباد میں 2001 کا کلاؤڈ برسٹ سب سے سنگین سانحہ تھا، جب نالہ لئی میں طغیانی سے اکسٹھ افراد جاں بحق اور آٹھ سو گھر تباہ ہو گئے تھے۔
2021 میں ہونیوالے نقصانا ت
2021 میں بھی وفاقی دارالحکومت کے مختلف سیکٹرز میں اچانک بارش اور شہری سیلاب سے دو افراد جان کی بازی ہار گئے اور املاک کو نقصان پہنچا۔ ان تمام واقعات کا مجموعی تجزیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ نہ صرف ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے بلکہ اس کے نقصانات جانی و مالی دونوں سطحوں پر انتہائی سنگین نوعیت اختیار کر چکے ہیں، خاص طور پر شمالی اور پہاڑی خطوں میں جہاں ایسے مظاہر کے امکانات سب سے زیادہ ہیں۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔