ارد و ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دنیا کی نظریں اس وقت وائٹ ہاؤس پر جمی ہوئی ہیں
جہاں ایک غیرمعمولی اور تاریخی ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو یوکرین کی نئی جغرافیائی سرحدوں کا نقشہ پیش کیا، جو بظاہر روس کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اہم ملاقات وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہوئی جس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، یورپی یونین اور نیٹو کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی کو ایک نقشہ دکھایا جس میں گلابی رنگ سے ان 20 فیصد علاقوں کو نمایاں کیا گیا ہے جو اس وقت روسی قبضے میں ہیں۔ یہ علامتی نقشہ دراصل اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے جاری جنگ میں روسی افواج یوکرین کے وسیع علاقے پر قبضہ کر چکی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق روس نے امن معاہدے کے لیے ڈونباس کے باقی ماندہ حصے پر مکمل کنٹرول کا مطالبہ کیا ہے جبکہ یوکرین کی قیادت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مشرقی علاقوں سے دستبرداری پر غور کر رہی ہے۔صدر زیلنسکی نے ملاقات کو ’’بہت اچھی گفتگو‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں بہترین پیش رفت ہوگی۔یورپی رہنماؤں نے اس موقع پر زور دیا کہ یوکرین کو سیکیورٹی گارنٹیز فراہم کی جائیں تاہم کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔امریکی ذرائع کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور زیلنسکی کے ساتھ ایک مشترکہ ملاقات کریں گے جس میں جنگ بندی اور خطے میں امن کے لیے ایک منصوبے پر اتفاق رائے متوقع ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا تھا کہ اس اہم ملاقات میں یورپی نمائندگی ضروری ہے تاکہ خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جا سکے۔