مستقبل کے روبوٹس کا سب سے بڑا راز جو آج تک چھپا رہا

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دنیا تیزی سے اس دور کی طرف بڑھ رہی ہے جہاں روبوٹس صرف فیکٹریوں اور دفاتر تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ گھروں میں بھی روزمرہ زندگی کا حصہ ہوں گے۔

انسان نما روبوٹس (Humanoid Robots) جیسے Tesla Optimus یا Boston Dynamics کے کرتب دکھانے والے روبوٹس اس بات کی واضح علامت ہیں کہ ٹیکنالوجی ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ لیکن ان تمام تر ترقی کے باوجود ان روبوٹس کے ڈیزائن میں ایک بنیادی خامی موجود ہے: جسمانی ذہانت کی کمی۔
دماغ پر انحصار کی کمزوری
زیادہ تر موجودہ روبوٹس Brain-first design پر تیار کیے گئے ہیں، یعنی ہر حرکت اور فیصلہ ایک مرکزی کمپیوٹر یا "دماغ” کے ذریعے کنٹرول ہوتا ہے۔ یہ نظام بظاہر مؤثر دکھائی دیتا ہے، لیکن اس سے روبوٹس میں لچک اور خودمختاری نہیں رہتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ کسی غیر متوقع صورتحال کا فوری اور خودکار جواب دینے سے قاصر رہتے ہیں۔
انسان اور روبوٹ کا فرق
انسانی جسم اپنی ساخت میں ایک شاہکار ہے۔ ہماری ہڈیاں، پٹھے اور ٹینڈنز حرکت کو ہموار بھی بناتے ہیں اور توانائی بھی بچاتے ہیں۔ ہم جب چلتے ہیں تو جوڑ اور ٹینڈنز توانائی کو ذخیرہ کر کے دوبارہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، روبوٹس سخت دھات اور موٹرز پر انحصار کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی توانائی کی کھپت بہت زیادہ ہوتی ہے۔مثال کے طور پر Tesla Optimus ایک عام واک میں تقریباً 500 واٹ فی سیکنڈ توانائی خرچ کرتا ہے، جبکہ ایک انسان صرف 310 واٹ فی سیکنڈ استعمال کرتا ہے۔ یعنی روبوٹ 45 فیصد زیادہ توانائی ضائع کرتا ہے، اور بیٹری چند گھنٹوں میں ختم ہو جاتی ہے۔
جسمانی ذہانت ضروری کیوں ؟
ظاہر تو یہ ہوتا ہے کہ روبوٹس ذہین ہیں، لیکن عملی طور پر ان کی جسمانی ذہانت انتہائی کمزور ہے۔ مثال کے طور پر Optimus ایک ٹی شرٹ فولڈ کرسکتا ہے، لیکن صرف اس وقت جب کپڑا پہلے سے ترتیب شدہ ہو۔ اگر کپڑا بے ترتیب ہو تو وہ ناکام ہوجاتا ہے کیونکہ اس کے ہاتھوں اور جوڑوں میں وہ حساسیت اور لچک نہیں ہے جو انسانوں کو غیر متوقع حالات میں کامیاب بناتی ہے۔
ماہرین کی تجاویز
دنیا کی بڑی کمپنیوں نے یہ مان لیا ہے کہ صرف AI پر انحصار کافی نہیں۔ سونی روبوٹکس اور دیگر ادارے اب اس سمت میں کام کر رہے ہیں کہ روبوٹس کے جسمانی ڈھانچے میں زیادہ لچک اور توانائی بچانے والے نظام شامل کیے جائیں۔
جوڑوں کو زیادہ فطری اور لچکدار ڈیزائن کیا جائے۔
ٹینڈنز جیسی ٹیکنالوجی شامل کی جائے جو حرکت کے دوران توانائی ذخیرہ کر سکے۔
جسم کے مختلف حصوں کو جزوی خودمختاری دی جائے تاکہ فوری ردعمل ممکن ہو۔
سینسرز اور فزیکل ڈیزائن کو حقیقی دنیا کی پیچیدگیوں سے ہم آہنگ بنایا جائے۔
روبوٹس کو عملی زندگی میں کارآمد بنانے کے لیے صرف مصنوعی ذہانت کافی نہیں بلکہ جسمانی ذہانت کو بھی لازمی اہمیت دینی ہوگی۔ اگر ان کے ڈھانچے کو زیادہ لچکدار، توانائی بچانے والا اور فطری بنایا گیا تو یہی روبوٹس ہمارے اصل روزمرہ ساتھی بن سکیں گے۔ مستقبل کا راز صرف اے آئی میں نہیں بلکہ Artificial Physical Intelligence میں چھپا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔