اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) نووا اسکاٹیا اس وقت ایک قدرتی دباؤ کے دہانے پر کھڑا ہے۔
ایک طرف ایناپولس ویلی کے جنگلات میں لگی وسیع آگ پہلے ہی مقامی آبادی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے، تو دوسری طرف بحرِ اٹلانٹک میں اٹھنے والا طوفان ایرن اگرچہ براہِ راست خشکی سے نہیں ٹکرائے گا، لیکن اس کے اثرات کو نظر انداز کرنا ناممکن ہے۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ طوفان اپنی جسامت اور طاقت کے باعث ساحلی علاقوں میں بڑی لہریں اور تیز ہوائیں پیدا کرے گا، جو براہِ راست انسانی زندگیوں اور جاری آگ بجھانے کی کارروائیوں پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
سمندر پر اثرات
ماہرین موسمیات کے مطابق طوفان ایرن اگرچہ نووا اسکاٹیا کے جنوب میں سمندر کی سطح پر رہے گا، لیکن اس کے زیرِ اثر بحرِ اٹلانٹک میں چار سے پانچ میٹر تک بلند لہریں پیدا ہو سکتی ہیں۔ یہ لہریں خاص طور پر نووا اسکاٹیا کے جنوب مغربی ساحل پر خطرہ پیدا کریں گی۔یہ لہریں نہ صرف ماہی گیروں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ساحلی بستیاں بھی اس کی زد میں آ سکتی ہیں۔ کینیڈین کوسٹ گارڈ اور مقامی حکام نے پہلے ہی عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر سمندر کے قریب نہ جائیں اور ماہی گیر اپنی کشتیاں محفوظ مقامات پر منتقل کر لیں۔
تیز ہواؤں کا خدشہ
طوفان ایرن کے باعث ہواؤں کی رفتار 70 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یہ ہوائیں اگرچہ کسی بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب نہیں بنیں گی، لیکن جنگلات کی آگ بجھانے کے عمل پر ان کا براہِ راست اثر پڑے گا۔ تیز ہوا نہ صرف شعلوں کو مزید بھڑکا سکتی ہے بلکہ آگ کے پھیلاؤ کی سمت بھی تبدیل کر سکتی ہے۔ایناپولس ویلی میں موجود فائرفائٹرز اس وقت تین ہزار دو سو ہیکٹر پر پھیلی آگ کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تیز اور بدلتی ہواؤں کی وجہ سے ان کے لیے صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
جنگل کی آگ اور طوفان کا تعلق
جنگل کی آگ اور سمندری طوفان بظاہر دو الگ الگ قدرتی آفات ہیں، لیکن نووا اسکاٹیا میں یہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر مشکلات بڑھا رہی ہیں۔ فائرفائٹرز نے ویسٹ ڈلہاؤزی کے علاقے میں 74 گھروں کو خالی کرا لیا ہے اور بھاری مشینری استعمال کر کے فائر بریکس تیار کیے ہیں تاکہ آگ مزید نہ پھیل سکے۔لیکن اگر ہواؤں کی سمت تبدیل ہو گئی، جیسا کہ پیش گوئی کی جا رہی ہے، تو یہ تمام منصوبہ بندی ناکام ہو سکتی ہے۔ محکمہ جنگلات کے ماہرین کے مطابق اتوار کے دن ہواؤں کا رخ شمال کی جانب ہو سکتا ہے، جس سے آگ نئی بستیوں کی طرف بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔
حکومتی اقدامات اور ماہرین کی رائے
صوبائی حکومت نے اس صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ماہرینِ موسمیات، فائر ماڈلرز اور آگ کے رویے کا تجزیہ کرنے والے ماہرین شامل ہیں۔ ان ماہرین کا کام ہے کہ وہ موسم، ایندھن (جنگلاتی مواد) اور زمین کی ساخت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگائیں کہ آگ کس سمت میں بڑھ سکتی ہے۔
فاریسٹ پروٹیکشن کے منیجر اسکاٹ ٹنگلے کے مطابق
*”ہم ایک بڑی ٹیم کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو مسلسل ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے۔ یہ ماہرین نقشہ سازی اور ماڈلنگ کر کے ہمیں بہترین ممکنہ پیش گوئیاں فراہم کر رہے ہیں تاکہ ہم فائرفائٹرز کو بروقت رہنمائی دے سکیں۔
عوامی ردِعمل اور مشکلات
مقامی باشندے اس وقت دوہری پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ایک طرف آگ کے سبب کئی گھروں کو خالی کرایا گیا ہے اور لوگ اپنے رشتہ داروں یا حکومتی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں، دوسری طرف طوفان ایرن کی خبریں ان کے خدشات کو بڑھا رہی ہیں۔ساحلی علاقوں کے لوگ سب سے زیادہ فکرمند ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگرچہ طوفان خشکی سے نہیں ٹکرائے گا، لیکن اونچی لہریں اور تیز ہوائیں ان کے گھروں اور کشتیوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔
ماہی گیروں پر اثرات
نووا اسکاٹیا کا شمار کینیڈا کے ان صوبوں میں ہوتا ہے جہاں سمندری خوراک اور ماہی گیری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ طوفان ایرن کے باعث نہ صرف ماہی گیروں کی آمدنی متاثر ہوگی بلکہ ان کے لیے روزگار کا سلسلہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ بڑی لہروں اور کھردرے سمندر کی وجہ سے ماہی گیروں کے لیے کئی دن تک سمندر میں جانا ممکن نہیں ہوگا۔
موسمیاتی تبدیلی کا تناظر
یہ صورتحال ہمیں ایک بڑے سوال کی طرف لے جاتی ہے: کیا موسمیاتی تبدیلی ان قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ کر رہی ہے؟ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے سمندری درجہ حرارت بڑھا دیا ہے، جس کے باعث طوفان زیادہ طاقتور اور طویل المدتی ہو گئے ہیں۔ اسی طرح، شدید گرمی کی لہریں اور خشک موسم جنگل کی آگ کے لیے مزید ایندھن فراہم کرتے ہیں۔نووا اسکاٹیا کی موجودہ صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قدرتی آفات اب ایک دوسرے سے جڑ رہی ہیں اور انسانی زندگی کو کئی محاذوں پر متاثر کر رہی ہیں۔
مستقبل کے خدشات
اگرچہ محکمہ موسمیات نے واضح کر دیا ہے کہ طوفان ایرن براہِ راست خشکی سے نہیں ٹکرائے گا، لیکن اس کے اثرات اگلے چند دنوں تک جاری رہ سکتے ہیں۔ ساحلی علاقوں میں لہروں کا خطرہ برقرار رہے گا اور فائرفائٹرز کو مسلسل بدلتی ہواؤں کے ساتھ جنگ لڑنی پڑے گی۔ماہرین کے مطابق اصل امتحان یہ ہوگا کہ آیا آگ پر قابو پایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اگر طوفان کے بعد ہواؤں کی سمت شمال کی طرف ہو گئی تو آگ مزید تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ہریکین ایرن نووا اسکاٹیا کے لیے براہِ راست خطرہ نہیں ہے، لیکن اس کے بالواسطہ اثرات کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔ اونچی سمندری لہریں، تیز ہوائیں، ماہی گیروں کی مشکلات اور جنگل کی آگ کے پھیلاؤ کا خطرہ — یہ سب وہ عوامل ہیں جو آئندہ چند دنوں میں اس خطے کے لوگوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتے ہیں۔
۔