اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں اور انسانی بحران کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔
کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیے گئے جن میں شریک مظاہرین نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اپنی حکومتوں سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے اور اسلحے کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا۔برطانیہ میں بینک کے اندر احتجاجی دھرنا دیا گیا جس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ مالیاتی روابط ختم کروانا تھا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں اور معاشی تعاون فراہم کرنے کی پالیسی ترک کرے۔بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں بھی عوام بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور انہوں نے فلسطینی عوام پر جبری قحط اور مسلسل بمباری کو ’’نسل کُشی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کا فوری خاتمہ کرنے پر زور دیا۔
مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے درج تھے۔فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں احتجاج کرنے والے شہریوں نے ایک بڑی انسانی زنجیر بنا کر فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا عملی مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خاموش رہنا انسانی ضمیر کے خلاف ہے، دنیا کو اب فلسطینی عوام کے حق میں کھڑا ہونا ہوگا۔اسی طرح جنوبی کوریا میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر ریلی نکالی گئی جس میں شریک افراد نے بلند آواز میں ’’فلسطین کو آزادی دو‘‘ کے نعرے لگائے اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ اسرائیل پر دباؤ ڈال کر جنگ روکی جائے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ خود اسرائیل کے اندر بھی نیتن یاہو حکومت کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ تل ابیب میں فوجی ہیڈکوارٹر کے باہر ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کرے اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکے۔یہ احتجاجی مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیلی جارحیت نہ صرف عالمی سطح پر تشویش پیدا کر رہی ہے بلکہ خود اسرائیل کے اندر بھی عوامی بے چینی بڑھ رہی ہے۔