اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)ایک نئے سروے کے مطابق کینیڈا میں پہلی بار انتخابات کے بعد کنزرویٹو پارٹی عوامی حمایت میں لبرل پارٹی سے آگے نکل گئی ہے۔
ایباکس ڈیٹا کے اس سروے میں، جو پچھلے ہفتے کیا گیا، بتایا گیا کہ اگر آج الیکشن کرائے جائیں تو 41 فیصد فیصلہ شدہ ووٹرز کنزرویٹو پارٹی کو ووٹ دیں گے جو ایک پوائنٹ زیادہ ہے، جبکہ لبرل پارٹی کی حمایت 4 پوائنٹ گر کر 39 فیصد پر آگئی ہے۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے البرٹا کے ضمنی انتخاب میں کنزرویٹو لیڈر پیئر پوئیلیئور کی جیت اس سروے میں شامل نہیں ہے کیونکہ پولنگ اسی دوران ختم ہوئی تھی۔
وزیرِاعظم کارنی کی مقبولیت +18 پر تقریباً ویسی ہی برقرار ہے جیسی الیکشن کے وقت تھی، جبکہ پوئیلیئور کی ریٹنگ -2 پر ہے۔
سروے کے مطابق عوامی رجحان میں تبدیلی کی ایک بڑی وجہ بڑھتی مہنگائی ہے۔ 60 فیصد کینیڈینز کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ زندگی کی بڑھتی لاگت ہے۔ اگرچہ 38 فیصد کینیڈین اب بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ٹیرف کے خطرے کو اہم سمجھتے ہیں، لیکن اس کے بعد معیشت (36 فیصد)، رہائش کی بڑھتی قیمتیں (35 فیصد) اور صحت کے مسائل (33 فیصد) نمایاں ہیں — اور ان تمام مسائل پر کنزرویٹو پارٹی لبرلز سے آگے ہے۔
اگرچہ ٹرمپ کا اثر کینیڈین سیاست پر کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، لیکن اب بھی 56 فیصد کینیڈین اس معاملے میں لبرلز کو ترجیح دیتے ہیں کہ وہ غیر متوقع امریکی صدر سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں۔
ایباکس کے سی ای او ڈیوڈ کولیٹو کے مطابق کارنی حکومت اب بھی اچھی عوامی حمایت رکھتی ہے، وزیرِاعظم کارنی ذاتی طور پر مقبول ہیں اور لبرل برانڈ وسیع حد تک عوام میں قبول ہے، لیکن مہنگائی اور ہاؤسنگ کا دباؤ عوامی نیک خواہشات کو متاثر کر سکتا ہے۔
یہ سروے 15 سے 19 اگست کے درمیان 1,915 کینیڈین افراد پر کیا گیا اور اس کا مارجن آف ایرر پلس/مائنس 2.2 فیصد ہے۔