اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)پنجاب میں سیلاب کی صورتحال دن بہ دن سنگین تر ہو رہی ہے اور ملتان و قصور کے علاقوں میں پانی داخل ہونے کے خدشے کے باعث ہزاروں خاندان محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان بھی ممکنہ سیلاب کی زد میں ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پانی چھوڑے جانے کے بعد دونوں دریاؤں کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں پنجاب کے نشیبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر آبادی متاثر ہوئی ہے۔
قصور کے مقام پر 1955ء کے بعد پہلی مرتبہ اتنی بڑی مقدار میں پانی داخل ہوا ہے، جس سے شہر کو بچانا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ حکام کے مطابق اگرچہ لاہور فی الحال محفوظ ہے مگر اگلے 48 گھنٹے جنوبی اضلاع جیسے اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے لیے نہایت مشکل ثابت ہو سکتے ہیں۔
ملتان میں بھی صورتحال تشویشناک ہے اور دریائے چناب کا بڑا ریلا آج شام تک علاقے میں داخل ہونے کا امکان ہے، جس کے باعث تقریباً 3 لاکھ افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ہیڈ محمد والا پر دباؤ کم کرنے کے لیے انتظامیہ نے شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم متاثرین نے کشتیاں اور مویشیوں کی بروقت منتقلی کے انتظامات ناکافی قرار دیے ہیں۔
اسی طرح جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع، بہاولپور، راجن پور اور فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں بھی نشیبی علاقے خطرے کی زد میں ہیں۔ متعدد دیہات خالی کرائے جا رہے ہیں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
ادھر بلوچستان میں بھی دریائے سندھ سے آنے والا ریلا داخل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر آبپاشی کے مطابق جعفرآباد، صحبت پور، اوستہ محمد اور روجھان کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ نصیرآباد میں ہنگامی کیمپ قائم کر دیا گیا ہے اور سندھ حکومت سے مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے۔
ریسکیو ادارے، فوج، رینجرز اور مقامی رضاکار متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم دریاؤں اور نالوں میں پانی کی سطح مسلسل بڑھنے سے صورت حال مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے۔