اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)پنجاب اس وقت شدید سیلابی کیفیت سے دوچار ہے جہاں دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کے بہاؤ نے خطرناک حد اختیار کر لی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں اب تک 28 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، زیادہ تر ہلاکتیں گوجرانوالہ ڈویژن میں شہری اور فلیش فلڈنگ کے باعث ہوئیں۔
دریائے ستلج 1955 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ قصور شہر کو بچانے کے لیے حفاظتی بند میں شگاف ڈالا گیا ہے جبکہ گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ سلیمانکی کے مقامات پر تین لاکھ سے زائد کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ ہیڈ اسلام اور ہیڈ پنجند پر بھی خطرات برقرار ہیں۔
چناب کے پانی نے منڈی بہاالدین کے درجنوں دیہات متاثر کیے، جھنگ کو بچانے کے لیے ریواز ریلوے برج توڑ دیا گیا تاکہ دباؤ کم ہو، تاہم ہیڈ تریمو پر پانی کا بہاؤ اب بھی بلند سطح پر ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے جھنگ شورکوٹ روڈ کاٹ کر دباؤ کم کرنے کا فیصلہ کیا، جب کہ اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نشیبی علاقوں سے انخلا مکمل کر لیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کے 1769 موضع جات متاثر ہوچکے ہیں، 14 لاکھ 50 ہزار افراد براہ راست زد میں آئے ہیں، 4 لاکھ سے زائد افراد اور 3 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں جبکہ 365 ریلیف کیمپ قائم ہیں۔ ریلیف کمشنر کے مطابق یہ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ریسکیو آپریشنز میں سے ایک ہے، جس میں فوج اور تمام ادارے شریک ہیں۔
ادھر محکمہ موسمیات نے آئندہ چند گھنٹوں میں لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، نارووال اور دیگر اضلاع میں موسلا دھار بارش کی پیش گوئی کی ہے جس سے شہری سیلاب کے نئے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ بیک وقت تین بڑے دریاؤں کا بپھرنا تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے اور یہ موسمیاتی تبدیلی کا واضح ثبوت ہے، عوام سے اپیل ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔