اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)راولپنڈی کی سینٹرل جیل اڈیالہ میں قیدیوں کی صحت سے متعلق تشویشناک صورتحال سامنے آئی ہے، جہاں 148 قیدی ایچ آئی وی کے مرض میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ یہ تعداد پنجاب کی کسی بھی جیل میں سب سے زیادہ ہے۔
محکمہ جیل خانہ جات اور پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام (پی اے سی پی) کی رپورٹ کے مطابق صوبے کی 43 جیلوں میں مجموعی طور پر 645 قیدی ایچ آئی وی مثبت ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد دیگر قیدیوں کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے اور فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مرض مزید پھیل سکتا ہے۔
اڈیالہ جیل اس وقت گنجائش سے کئی گنا زیادہ قیدیوں کو رکھے ہوئے ہے، جہاں 1994 قیدیوں کی گنجائش ہے، وہاں 4337 قیدی موجود ہیں۔ اس بھیڑ کے باعث بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور کی کیمپ جیل میں 83، فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں 37، کوٹ لکھپت اور گوجرانوالہ کی جیلوں میں 27، 27 قیدی متاثر ہیں، جبکہ دیگر 38 جیلوں میں ایچ آئی وی مثبت مریضوں کی مجموعی تعداد 323 ہے۔
پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت متاثرہ قیدیوں کی اسکریننگ کے بعد انہیں متعلقہ ضلع کے اے آر ٹی سینٹر بھیجا جاتا ہے، جہاں مزید ٹیسٹ اور علاج کیا جاتا ہے، اور پھر انہیں ادویات کے ساتھ دوبارہ جیل منتقل کر دیا جاتا ہے۔
پی اے سی پی نے حالیہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تمام مراکز کو ہدایت کی ہے کہ ہر 15 دن بعد جیلوں کا دورہ کریں اور متاثرہ مریضوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے علاج فراہم کریں۔
انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر کے مطابق چند سال قبل قیدیوں کی اسکریننگ کی ذمہ داری پی اے سی پی کو منتقل کی گئی تھی، اور اب ہر جیل کے میڈیکل یونٹ کو ٹیسٹ کٹس فراہم کی جاتی ہیں۔ تاہم قیدیوں کی انٹری یا رہائی کے وقت اسکریننگ محکمہ جیل خانہ جات کی ذمہ داری نہیں ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی لاعلاج ہے لیکن دوائیں (اے آر ٹی) وائرس کو کنٹرول میں رکھ سکتی ہیں، اس لیے تمام متاثرہ قیدیوں کو فوری علاج کی فراہمی ناگزیر ہے۔