22
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )برطانیہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور انسانی بحران پر بڑھتی ہوئی تشویش کے باعث اسرائیلی سرکاری عہدیداروں کو ملک کے سب سے بڑے اسلحہ میلے ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی ایکوپمنٹ انٹرنیشنل (DSEI UK 2025) میں مدعو نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ میلہ 9 سے 12 ستمبر تک لندن کے ایکسل سینٹر میں منعقد ہوگا۔برطانوی حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ > "اسرائیلی حکومت کا غزہ میں فوجی کارروائیوں میں مزید اضافہ غلط ہے۔ اسی بنا پر ہم تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیلی حکومتی وفد کو DSEI UK 2025 میں مدعو نہیں کیا جائے گا۔”یاد رہے کہ جولائی میں وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے ساتھ امن معاہدے کی سمت کوئی واضح قدم نہ اٹھایا تو برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔ برطانیہ اس سے قبل بھی ایسے ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کر چکا ہے جنہیں اسرائیل غزہ جنگ میں استعمال کر سکتا تھا۔اس فیصلے کا اطلاق صرف اسرائیلی سرکاری نمائندوں پر ہوگا۔ اسرائیلی دفاعی ٹھیکیدار اور کمپنیوں کے نمائندے میلے میں شریک ہو سکیں گے، تاہم اسرائیلی وزارت دفاع نے اسے "سیاسی بنیادوں پر لیا گیا فیصلہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ "انتہا پسندوں کے موقف کو تقویت دیتا ہے۔”
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق > "یہ پابندیاں اسرائیل کے نمائندوں کے ساتھ جان بوجھ کر امتیازی سلوک ہیں، اور یہ انتہائی افسوسناک ہیں۔”وزارت دفاع نے مزید کہا کہ اسرائیل اس میلے سے دستبردار ہو رہا ہے اور وہ کوئی سرکاری "قومی پویلین” قائم نہیں کرے گا۔ماہرین کے مطابق برطانیہ کا یہ فیصلہ اسرائیل پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ برطانیہ، کینیڈا اور فرانس پہلے ہی اسرائیل کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر غزہ میں کارروائیاں بند نہ کی گئیں تو وہ "ٹھوس اقدامات” کرنے پر مجبور ہوں گے۔دوسری جانب، فلسطین نواز اور جنگ مخالف تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ DSEI میلے کے دوران بھرپور احتجاج کریں گی۔ توقع ہے کہ یہ مظاہرے لندن میں اسلحہ نمائش کے شرکا اور حکومت پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔