16
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر کی دہلی میں ہونے والے کوآڈ سمٹ (Quad Summit) میں شرکت مشکوک ہوگئی ہے
جس سے ایک بار پھر یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا مودی حکومت نے بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار بنا دیا ہے؟ بھارتی جریدے *بزنس اسٹینڈرڈ* نے *نیو یارک ٹائمز* کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت آنے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے، حالانکہ مودی نے انہیں ذاتی طور پر فون کر کے دعوت دی تھی۔
مودی حکومت کے خلاف یہ صورتحال اس وقت سنگین تر ہوگئی جب امریکہ نے پاک-بھارت جنگ میں ثالثی سے انکار کیا اور بھارت کو تنہا چھوڑ دیا۔ رپورٹ کے مطابق، یہی رویہ بھارت کی معاشی اور سفارتی گراوٹ کی بڑی وجہ بنا۔
مودی اور ٹرمپ میں تلخی کی اصل وجہ؟
نیو یارک ٹائمز کے مطابق، تعلقات اُس وقت کشیدہ ہونا شروع ہوئے جب ٹرمپ نے بار بار پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی بات کی۔ بھارت نے اس بیان کو یکسر مسترد کیا، جس پر مودی شدید برہم ہوئے۔ مودی نے ٹرمپ کو واضح پیغام دیا کہ بھارت کسی قسم کی ثالثی قبول نہیں کرے گا۔
مگر سوال یہ ہے کیا مودی سرکار کی ضد اور ہٹ دھرمی نے بھارت کو دنیا سے کاٹ دیا؟
کیا بھارت اپنی "عظیم طاقت” کی خواہش میں عالمی طاقتوں سے ٹکرا کر سفارتی ناکامی کا شکار ہوگیا؟
معاشی تباہی اور عالمی انکار
بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق، ٹرمپ نے بھارت کے لیے 25 فیصد ٹیرف عائد کیا کیونکہ بھارت نے روس سے تیل خریدنے پر امریکی دباؤ کو نظرانداز کیا۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام بھارت کے لیے کسی سزا سے کم نہیں۔بھارت میں سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال سے پریشان ہیں اور عوام مہنگائی، بیروزگاری اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔
عالمی منطر نامہ
* امریکہ نے بھارت کو اکیلا چھوڑ دیا۔
* یورپی ممالک نے بھارت کی پالیسیاں ناقابلِ اعتماد قرار دیں۔
* کوآڈ سمٹ میں مودی کے لیے بڑا دھچکا، کیونکہ اب ٹرمپ کی شرکت مشکوک ہے۔