اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)پنجاب کے بڑے دریاؤں میں مسلسل طغیانی کی کیفیت ہے اور سیلابی ریلے مختلف اضلاع میں تباہی پھیلا رہے ہیں۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھنے کے باعث پیر محل کے قریب ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں بند کو دو مقامات سے بارودی مواد کے ذریعے کھول دیا گیا۔ اس اقدام سے پانی کو قریبی آبادیوں کی سمت موڑ دیا گیا جس سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے فوری طور پر حرکت میں آ گئے ہیں تاکہ انسانی جانوں اور مالی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
دیہات کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حفاظتی بنیادوں پر کیا گیا ہے اور شہریوں کی سلامتی کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
بھارت نے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، پنجاب اور دیگر اضلاع میں سیلابی صورتحال سنگین
دریائے چناب کا شدید سیلابی ریلا اب ملتان ڈویژن میں داخل ہو چکا ہے، جہاں درجنوں بستیاں زیرِ آب آ گئی ہیں۔ حفاظتی فلڈ بند شدید دباؤ کا شکار ہیں جبکہ اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح میں کئی فٹ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کئی گھروں کو نقصان پہنچا اور مکینوں کو محفوظ مقامات پر جانا پڑا۔
انتظامیہ نے ہیڈ محمد والا روڈ کو بند کر دیا ہے اور بعض مقامات پر سڑک میں شگاف ڈالنے کے لیے دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا ہے تاکہ پانی کو مخصوص سمت میں بہا کر شہر کو بچایا جا سکے۔ سیلابی پانی ملتان کے دیہی علاقوں میں فصلوں، گھروں اور باغات کو بری طرح نقصان پہنچا رہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
بھارت نے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، پنجاب اور دیگر اضلاع میں سیلابی صورتحال سنگین
سیکڑوں دیہات ڈوب گئے ہیں اور مقامی افراد محدود وسائل کے ساتھ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ریسکیو 1122 اور پاک فوج کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو خیمہ بستیوں تک منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔
سیلاب کی شدت سے مکئی، سبز چارہ اور دیگر فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جبکہ متعدد مکانات کو گرنے کا خطرہ لاحق ہے۔ خانیوال، تاندلیانوالہ، عارف والا، پاکپتن اور شورکوٹ کے کئی علاقے پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔
لاہور کے مضافاتی علاقوں خصوصاً چوہنگ اور موہلنوال میں دریائے راوی کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے، جہاں کئی روز بعد بھی نکاسی ممکن نہیں ہو سکی۔
محکمہ فلڈ کنٹرول کے مطابق دریائے چناب پر پانی کا اخراج ہیڈ سدھنائی پر ایک لاکھ 88 ہزار کیوسک جبکہ دریائے ستلج پر ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر دو لاکھ 69 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ حکام نے شہریوں کو محتاط رہنے اور انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔