اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون یعنی محکمہ دفاع (Department of Defense) کا نام دوبارہ محکمہ جنگ(Department of War) رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
صدر نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے جا رہے ہیں، جس کے تحت سرکاری دستاویزات اور مواصلاتی ذرائع میں "War Department” کو بطور **ثانوی یا متبادل عنوان استعمال کیا جا سکے گا۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ > "لفظ دفاع بہت محفوظ اور دفاعی تاثر دیتا ہے، جبکہ لفظ جنگ طاقت، جارحیت اور فوری قوت کے احساس کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ قدم جنگی جذبے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش ہے۔”انہوں نے واضح کیا کہ یہ پہلا قدم ہوگا ایک ممکنہ طویل المدتی تبدیلی کی طرف، جسے بعد میں کانگریس کے ذریعے قانونی شکل دی جا سکتی ہے۔
اس حکم کے تحت محکمہ دفاع کا موجودہ قانونی نام تبدیل نہیں ہوگا**، کیونکہ یہ اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے۔ تاہم سرکاری پریس ریلیز، دفاتر کے نام، اور کچھ سرکاری کمرہ جات جیسے **”Pentagon War Annex” میں تبدیلی کی اجازت ہوگی۔ سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ کو بھی غیر رسمی طور پر **”سیکریٹری برائے جنگ کے لقب سے متعارف کرایا جا سکتا ہے۔
امریکا میں 1789 میں سب سے پہلے "Department of War”قائم کیا گیا تھا۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد 1947 کے **نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت اس کا نام بدل کر "Department of Defense” کر دیا گیا۔ 1949 میں اس تبدیلی کو باضابطہ طور پر نافذ کیا گیا اور آج تک یہی قانونی نام استعمال ہوتا ہے۔
داخلی پیغام رسانی: حکومت اسے "warrior ethos” اور جارحانہ عزم کے اظہار کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ بین الاقوامی ردعمل:** ناقدین کا کہنا ہے کہ "محکمہ جنگ” کا نام اتحادیوں اور عالمی برادری میں منفی تاثر پیدا کرے گا اور امریکا کو مزید عسکریت پسند دکھائے گا۔* **قانونی پیچیدگیاں:** جب تک کانگریس کوئی نیا قانون منظور نہ کرے، بجٹ، معاہدوں اور قانونی حوالہ جات میں بدستور "Department of Defense” ہی لکھا جائے گا۔