اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)ایئر کینیڈا کے فضائی عملے نے ہفتے کو ختم ہونے والی ووٹنگ میں ایئر لائن کی اجرت کی نئی پیشکش کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا۔
ہفتہ دوپہر 3 بجے (ای ٹی) پر ختم ہونے والی ووٹنگ میں 99.1 فیصد عملے نے اجرت کی پیشکش کو مسترد کیا۔
ایئر کینیڈا کے مطابق اجرت کے معاملے کو اب ثالثی (mediation) میں بھیجا جائے گا جیسا کہ دونوں فریق پہلے ہی طے کر چکے تھے۔
ایئر کینیڈا نے ایک بیان میں کہاایئر کینیڈا اور سی یو پی ای نے اس ممکنہ نتیجے کو پہلے ہی مدنظر رکھا تھا اور اس پر اتفاق کیا تھا کہ اگر عبوری معاہدہ منظور نہ ہوا تو اجرت کا معاملہ ثالثی میں بھیجا جائے گا، اور اگر وہاں بھی اتفاق نہ ہوا تو پھر معاملہ ثالثی عدالت (arbitration) میں جائے گا۔
کمپنی نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ کسی قسم کی ہڑتال یا لاک آؤٹ نہیں ہوگا، اور تمام پروازیں معمول کے مطابق چلتی رہیں گی۔
ایئر کینیڈا نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ثالثی اور ثالثی عدالت کے عمل کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
کینیڈین یونین آف پبلک ایمپلائز (CUPE) کے ایئر کینیڈا یونٹ نے کہا کہ اجرت کے معاملے کو چھوڑ کر زیادہ تر شرائط نئے اجتماعی معاہدے کا حصہ بنیں گی۔
مسترد کیے گئے عبوری معاہدے میں فضائی عملے کی تنخواہوں میں اضافے اور زمین پر کام کے وقت کے لیے ادائیگی کا نیا ڈھانچہ شامل تھا۔ اس میں زیادہ تر جونیئر فضائی عملے کے لیے اس سال 12 فیصد اضافہ اور سینیئر اراکین کے لیے 8 فیصد اضافہ شامل تھا، جس کے بعد اگلے برسوں میں چھوٹے اضافے ہونے تھے۔
27 اگست کو شروع ہونے والی اس ووٹنگ میں یونین کے 10 ہزار سے زائد اراکین نے حصہ لیا، جبکہ ووٹ ڈالنے کی شرح 99.4 فیصد رہی۔
یاد رہے کہ تین روزہ ہڑتال گزشتہ ماہ 19 اگست کو وفاقی ثالث کے کردار ادا کرنے کے بعد ختم ہوئی تھی، جس نے ہزاروں مسافروں کے سفری منصوبے متاثر کیے تھے۔
یونین نے ہفتے کو جاری بیان میں کہاکہ اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ وفاقی حکومت نے ان مذاکرات میں منفی کردار ادا کیا۔ غیر جانبدار رہنے کے بجائے حکومت نے ایئر کینیڈا کے حق میں جھکاؤ رکھا، جس سے کمپنی کو اجرت دبانے کا موقع ملا۔”