10
اردو ورلڈکینیڈا (ویب نیوز) قوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر ہونے والے حالیہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ مذمتی بیان میں اسرائیل کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا، حالانکہ حملہ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔سلامتی کونسل کا یہ بیان برطانیہ اور فرانس کی جانب سے تیار کیا گیا اور اسے تمام 15 ارکان نے متفقہ طور پر منظور کیا، جن میں امریکا بھی شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ غیرمعمولی پیش رفت ہے کیونکہ امریکا عموماً اسرائیل کو ایسے معاملات میں سفارتی تحفظ فراہم کرتا ہے۔بیان میں سلامتی کونسل نے واضح کیا کہ وہ قطر کی **خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سلامتی کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ساتھ ہی، غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی اور فوری جنگ بندی کو اولین ترجیحات میں قرار دیا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا نے اس بار مذمتی بیان کی حمایت کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ دوحہ پر یکطرفہ حملے پر خوش نہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے حکم پر کیے گئے اس حملے پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
سلامتی کونسل اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف قطر بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو پامال کیا۔یہ اجلاس پاکستان سمیت کئی ممالک کے مطالبے پر بلایا گیا تھا تاکہ دوحہ پر حملے کے بعد خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا جا سکے۔
منگل کے روز کیے گئے اسرائیلی حملے میں حماس کے سیاسی رہنما خلیل الحیا کے بیٹے سمیت چھ افراد جاں بحق ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں ان کے دفتر کے ڈائریکٹر اور دیگر ساتھی بھی شامل تھے، تاہم حماس کی اعلیٰ قیادت اس حملے میں محفوظ رہی۔دوحہ پر یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب خطے میں پہلے ہی غزہ کی صورتحال کشیدہ ہے۔ امریکا نے بھی اس اقدام کو "یکطرفہ” قرار دیتے ہوئے اس پر اپنی ناپسندیدگی ظاہر کی ہے، جبکہ عالمی برادری نے ایک مرتبہ پھر فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔