7
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا دنیا کے ان چند ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں معیارِ زندگی بلند، سہولیات جدید اور انسانی حقوق کو اولین اہمیت دی جاتی ہے۔
تاہم گزشتہ ایک دہائی کے دوران یہاں ایک بڑا مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اور وہ ہے **رہائش کا بحران**۔ چاہے وہ ٹورنٹو جیسے میگا سٹی ہوں یا وینکوور اور کیلگری جیسے بڑے شہر، ہر جگہ کرایوں اور مکانوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس بحران نے صرف کم آمدنی والے خاندانوں کو ہی نہیں بلکہ مڈل کلاس کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔
یہ مسئلہ اتنا سنگین ہو چکا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں اسے اپنی ترجیحات میں شامل کرنے پر مجبور ہیں۔ حال ہی میں وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو اور مختلف وزرائے اعلیٰ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ رہائش عام شہری کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتی جا رہی ہے اور فوری اقدامات کے بغیر یہ مسئلہ مزید سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔
1. بڑھتی ہوئی آبادی اور امیگریشن
کینیڈا ایک کثیرالثقافتی ملک ہے جو دنیا بھر سے لاکھوں تارکینِ وطن کو خوش آمدید کہتا ہے۔ ہر سال لاکھوں طلبہ اور مہاجرین کینیڈا آتے ہیں۔ ان سب کو رہائش کی ضرورت ہوتی ہے لیکن مکانات کی فراہمی اس رفتار سے نہیں ہو رہی۔ نتیجتاً طلب اور رسد میں بڑا فرق پیدا ہو گیا ہے۔
2. کرایوں اور مکانوں کی قیمتوں میں اضافہ
اعداد و شمار کے مطابق ٹورنٹو اور وینکوور میں ایک بیڈ روم اپارٹمنٹ کا کرایہ اوسطاً 2500 سے 3000 کینیڈین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ ایسے حالات میں متوسط طبقہ بھی سخت مشکلات کا شکار ہے۔ مکان خریدنا تو مزید مشکل ہے کیونکہ گھروں کی قیمتیں کروڑوں میں جا پہنچی ہیں۔
3. تعمیراتی لاگت میں اضافہ
زمین کی قیمتیں، تعمیراتی مواد، مزدوروں کی اجرت اور بینکوں کی شرح سود میں اضافے نے نئے گھروں کی تعمیر کو مہنگا اور سست کر دیا ہے۔ سرمایہ کار بھی زیادہ منافع نہ ہونے کے خدشے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہاؤسنگ منصوبوں میں دلچسپی نہیں لے رہے۔
4. حکومتی پالیسیوں کی کمزوری
اگرچہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ہاؤسنگ پروگرام شروع کیے گئے ہیں لیکن وہ بڑھتی ہوئی ضرورت کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔ پالیسیوں میں ہم آہنگی نہ ہونے، بیوروکریٹک رکاوٹوں اور فنڈز کی کمی نے بھی بحران کو بڑھایا ہے۔
5. سرمایہ کاری کا دباؤ
بڑے شہروں میں مکانات کو صرف رہائش کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ کاری کے طور پر خریدا جاتا ہے۔ اس رجحان کی وجہ سے مارکیٹ میں مصنوعی کمی پیدا ہو جاتی ہے اور عام شہری کے لیے گھر لینا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
رہائش کے بحران کے اثرات
1. بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ
کرایوں میں اضافے اور رہائش کی کمی کے باعث بے گھر افراد (Homeless) کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ پارکوں، سڑکوں اور عارضی شیلٹرز میں رہنے والے لوگوں کے مناظر عام ہوتے جا رہے ہیں۔
2. ذہنی صحت پر اثرات
جب خاندان مستقل رہائش حاصل نہیں کر پاتے تو ان پر ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ کرایہ ادا کرنے کی پریشانی، گھروں کی تلاش اور بار بار شفٹ ہونے سے بچوں کی تعلیم اور والدین کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
3. معیشت پر بوجھ
رہائش کے بڑھتے ہوئے اخراجات براہِ راست معیشت کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔ لوگ اپنی آمدنی کا بڑا حصہ کرایہ یا مارگیج پر خرچ کرتے ہیں، جس سے دیگر اشیائے ضرورت خریدنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس کا اثر مقامی کاروبار پر پڑتا ہے۔
4. نئی نسل کے لیے مشکلات
نوجوانوں کے لیے اپنے ذاتی مکان کا خواب دور ہوتا جا رہا ہے۔ زیادہ تر نوجوان یا تو اپنے والدین کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں یا چھوٹے کرائے کے گھروں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال ان کے مستقبل کے منصوبوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔
حکومت کے اقدامات
حکومتِ کینیڈا نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جن میں:
نیشنل ہاؤسنگ اسٹریٹیجی
: 2017 میں شروع کی گئی جس کا مقصد کم آمدنی والے افراد کے لیے 10 سال میں لاکھوں گھروں کی فراہمی ہے۔
پہلی بار مکان خریدنے والوں کے لیے مراعات**: حکومت نے نوجوانوں کو کم شرح سود پر قرضے دینے اور ٹیکس ریلیف فراہم کرنے کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
بلڈنگ ایکسیلیریشن فنڈ
تعمیراتی منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے شہروں کو فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔تاہم ناقدین کے مطابق یہ اقدامات ابھی تک مسئلے کی شدت کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔
ممکنہ حل
1. سستے مکانات کی تعمیر میں اضافہ
حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی شعبے کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کرے۔
2. امیگریشن اور رہائش کی پالیسی میں ہم آہنگی
جب تک نئے آنے والوں کے لیے رہائش کی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی، بحران بڑھتا رہے گا۔ اس لیے امیگریشن اور ہاؤسنگ پالیسی کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔
3. کرایہ کنٹرول پالیسی
بڑے شہروں میں کرایوں پر حد مقرر کرنے کے قوانین سخت کیے جائیں تاکہ عام شہری کرایہ برداشت کر سکے۔
4. ٹیکس اصلاحات
سرمایہ کاروں کے لیے ایسے ٹیکس قوانین متعارف کرائے جائیں جو صرف سرمایہ کاری کے مقصد سے گھروں کی خریداری کو کم کر سکیں۔
5. بے گھر افراد کے لیے خصوصی پروگرام
شیلٹرز اور سوشل ہاؤسنگ کے منصوبے بڑھا کر بے گھر افراد کو سہولت دی جائے۔
کینیڈا میں رہائش کا بحران ایک سنگین حقیقت ہے جس نے لاکھوں خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ یہ مسئلہ صرف معیشت یا پالیسی کا نہیں بلکہ ایک سماجی بحران بھی ہے۔ اگر حکومت، نجی شعبہ اور مقامی کمیونٹیز مل کر ٹھوس اقدامات نہ کریں تو آنے والے برسوں میں یہ مسئلہ مزید بگڑ سکتا ہے۔ رہائش ایک بنیادی انسانی حق ہے اور کینیڈا جیسے ملک میں اس کا حل نکالنا ناگزیر ہے۔