28
اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز) روس نے یورپی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی یونین نے روس کے منجمد اثاثے یوکرین کو جنگی امداد فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی تو ماسکو اس کا سخت جواب دے گا۔
امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے عائد کی گئی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں یورپ میں روس کے 300 سے 350 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد ہیں۔ یورپی کمیشن فی الحال ان فنڈز کو یوکرین کے دفاع اور جنگی اخراجات کے لیے استعمال کرنے کے امکانات پر غور کر رہا ہے، تاکہ کیف حکومت کو روس کے خلاف جنگ میں مزید مدد فراہم کی جا سکے۔روسی حکام نے اس اقدام کو "غیر قانونی اور خطرناک” قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل دیا ہے۔ روس کے سابق صدر اور موجودہ سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین **دمتری میدویدیف** نے کہا کہ اگر یورپی یونین نے ان اثاثوں پر قبضے یا انہیں یوکرین کے استعمال میں لانے کی کوشش کی تو روس **یورپی ممالک اور برسلز حکام کے خلاف ہر ممکن طریقے سے کارروائی کرے گا، چاہے وہ عدالتوں میں ہو یا عدالت سے باہر۔ روسی وزارتِ خارجہ نے بھی ایک بیان میں واضح کیا کہ مغرب کی جانب سے منجمد اثاثوں پر قبضہ "بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی” اور "براہِ راست چوری” کے مترادف ہوگا۔ حکام نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات عالمی مالیاتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ اس سے امریکی اور یورپی بانڈز پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بری طرح متاثر ہوگا۔
دوسری جانب یورپی رہنماؤں کا موقف ہے کہ روس یوکرین پر بلاجواز حملہ آور ہوا اور لاکھوں افراد کو بے گھر کرنے کے ساتھ بڑے پیمانے پر تباہی کا ذمہ دار ہے، اس لیے ماسکو کو اس جنگ کی قیمت چکانی ہوگی۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ منجمد اثاثوں کو استعمال کرنے کا فیصلہ یوکرین کے دفاعی اور معاشی استحکام کے لیے "انصاف پر مبنی قدم” ہوگا۔امریکی حکام بھی یورپی منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں اور زور دیتے ہیں کہ روس کے مالی وسائل کو یوکرین کے خلاف جارحیت کے بجائے اس کے دفاع میں استعمال کیا جانا چاہیے۔
تجزیہ کاروں کی رائے
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین نے یہ قدم اٹھایا تو یہ عالمی مالیاتی نظام میں ایک نیا تنازع کھول سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف روس اور مغربی ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے بلکہ دیگر ممالک بھی اپنی سرمایہ کاری مغربی مارکیٹوں میں رکھنے سے ہچکچائیں گے۔