اردوورلڈکینیڈا(ویب نیوز)ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون روک دے گا۔ یہ فیصلہ اقوامِ متحدہ کی حالیہ قرارداد کے بعد سامنے آیا، جس میں ایران کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے کارروائی کی گئی تھی۔
روسی میڈیا کے مطابق ایران نے اس اقدام کو یورپی ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے ردعمل کے طور پر لیا ہے۔ سکیورٹی کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ یورپی ممالک کی مسلسل دباؤ اور پابندیوں کی وجہ سے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون روکنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم تعاون ختم کرنے کا مخصوص وقت نہیں بتایا گیا۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔ جمعہ کو پیش کی گئی اس قرارداد میں چار ممالک نے ایران پر نئی پابندیوں کو روکنے کی حمایت کی، لیکن نو ممالک نے پابندیوں میں نرمی کی مخالفت کی اور قرارداد منظور نہ ہو سکی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی یہ پیش رفت عالمی سطح پر خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے، اور بین الاقوامی تعلقات میں نئے چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون روکنے کا مطلب ہے کہ ایجنسی کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مکمل معلومات تک رسائی نہیں ہو سکے گی، جس سے عالمی برادری کی نگرانی اور جوہری شفافیت متاثر ہو سکتی ہے۔
ایران نے بار بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، لیکن حالیہ فیصلے سے بین الاقوامی برادری میں خدشات بڑھ گئے ہیں کہ ایران عالمی ایٹمی ضوابط کی پابندی میں نرمی اختیار کر سکتا ہے۔