کینیڈا نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کر لیا، اسرائیل کے حمایتی حلقوں میں ملا جلا ردعمل

اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے سرکاری طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور فلسطین و اسرائیل دونوں کے لیے ایک پرامن مستقبل کی تعمیر میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔

اتوار کی صبح جاری کیے گئے بیان میں کارنی نے کہا کہ یہ تسلیم کاری اقوام متحدہ کے منشور میں درج خود ارادیت اور بنیادی انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق ہے اور کینیڈا کی طویل مدتی پالیسی کے عین مطابق ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ اقدام تمام مسائل کا حل نہیں ہے۔

حامی اور مثبت ردعمل

دوسری جانب کینیڈینز فار جسٹس اینڈ پیس ان دی مڈل ایسٹ نے اس اقدام کو ایک "حقیقی پالیسی فتح” قرار دیا اور کہا کہ کینیڈا کو مزید اقدامات کرنے چاہیے۔

کارنی نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ فلسطین کی ریاست کی سرکاری تسلیم کی شرط یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کچھ مخصوص شرائط پوری کرے، جیسے کہ 2026 میں انتخابات کروانا جن میں حماس حصہ نہ لے سکے۔

فلسطینی انتظامیہ اور حماس

فلسطینی اتھارٹی اب مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر کنٹرول رکھتی ہے جبکہ حماس غزہ پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔ 2007 میں حماس نے فatah کو غزہ سے نکال دیا اور اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔

کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے سرکاری طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے اور دونوں ریاستوں، فلسطین اور اسرائیل، کے لیے ایک پرامن مستقبل کی تعمیر میں کینیڈا کی مدد کی پیشکش کی ہے۔

اتوار کو جاری کیے گئے اپنے بیان میں کارنی نے کہا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے منشور میں درج خود ارادیت اور بنیادی انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق ہے اور کینیڈا کی طویل مدتی پالیسی کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ دہشت گردی کی حمایت یا انعام نہیں، بلکہ امن اور دو ریاستی حل کی راہ کو برقرار رکھنے کا حصہ ہے۔

کارنی نے کہافلسطینی اتھارٹی کی قیادت میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنا ان لوگوں کو بااختیار بناتا ہے جو پرامن بقائے باہمی اور حماس کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کسی بھی طور پر دہشت گردی کو جائز نہیں قرار دیتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا اسرائیل کی سلامتی اور تحفظ کے لیے بھی پرعزم ہے اور دو ریاستی حل کے حصول کے ذریعے ہی دیرپا امن ممکن ہے۔

کینیڈا میں ردعمل اور اقدامات

کارنی کے اعلان کے بعد کینیڈا کے مختلف شہروں اور سیاسی حلقوں میں ردعمل سامنے آیا۔ کچھ شہریوں نے اس فیصلے کو فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے مثبت اقدام قرار دیا، جبکہ کچھ یہودی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے تنقید کی۔

میونسپل اور صوبائی سطح پر اقدامات

ٹورنٹو اور اوٹاوا میں کینیڈین شہریوں نے پرامن مظاہرے کیے، جن میں فلسطین کی ریاست کے حق میں نعرے لگائے گئے۔کئی سیاسی رہنماؤں نے کینیڈا کی خارجہ پالیسی کے اس اقدام پر حمایت یا تحفظات ظاہر کیے، جس سے ملک میں سیاسی مباحثے شدت اختیار کر گئے۔

حکومتی اقدامات

وزارت خارجہ نے اپنے دفاتر میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مستقل رابطے قائم کر دیے اور کینیڈا نے فلسطینی حکام کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے دفتری ملاقاتیں اور ورکنگ گروپس تشکیل دیے۔کینیڈا نے اعلان کیا کہ وہ فلسطینی علاقے میں تعلیمی، سماجی اور اقتصادی منصوبوں میں مدد فراہم کرے گا تاکہ فلسطینی عوام کی روزمرہ زندگی بہتر بن سکے۔

سیاسی جماعتوں کا ردعمل

کنزرویٹو پارٹی آف کینیڈا نے کہا کہ یہ اقدام ملکی مسائل سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے، لیکن اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت جاری رہے گی۔دیگر سیاسی حلقوں نے اس اقدام کو دو ریاستی حل کے حصول اور کینیڈا کی بین الاقوامی ذمہ داری کے طور پر سراہا۔

کینیڈا میں عوامی ردعمل

کئی بڑے شہروں میں فلسطین کے حق میں مظاہرے اور ریلیاں ہوئی۔سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگز اور کیمپینز کے ذریعے عوام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس میں دونوں طرف کے شہریوں کے تحفظات اور حمایت شامل تھی۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔