اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)یوکرین کے صدر وولوڈیمیر زلنسکی اور بین الاقوامی رہنما کارنی نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر یوکرینی بچوں کو اغوا کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
یوکرین کے حکام کے مطابق، روسی فوج اور مقامی انتظامیہ نے کئی شہروں اور قصبوں سے سینکڑوں بچوں کو ان کے والدین سے جدا کیا اور انہیں روسی علاقوں میں منتقل کیا ہے۔ ان بچوں کی شناخت اور رہائش کے بارے میں معلومات محدود ہیں، اور متاثرہ خاندان ان کے بارے میں شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔
زلنسکی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ کارروائیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرائم کی زمرے میں آتی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ایسے اقدامات کریں جو بچوں کی حفاظت اور ان کی واپسی کو یقینی بنائیں۔
کارنی نے بھی اس مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ روسی حکام کی جانب سے بچوں کو اغوا کرنا نہ صرف یوکرین کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ایک واضح مثال بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو مشترکہ کوششیں کر کے ان بچوں کی بازیابی اور اغوا میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔
یوکرینی حکام نے بتایا ہے کہ اغوا کیے گئے بچوں میں بہت سے معصوم بچے ایسے ہیں جو سرکاری اسکولوں یا یتیم خانوں میں رہائش پذیر تھے۔ روسی حکام کی جانب سے اس بارے میں کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا، تاہم ذرائع ابلاغ میں موجود رپورٹس کے مطابق بعض علاقے میں بچوں کو روسی خاندانوں کے ساتھ رکھا گیا ہے یا انہیں روسی تعلیمی اور سماجی پروگراموں میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :پارلیمنٹ کھلتے ہی سیاسی محاذ گرم، کارنی اور پولیور میں مہنگائی پر سخت گرما گرمی
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کے اغوا کے یہ کیسز نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ طویل مدتی نفسیاتی اور سماجی اثرات بھی مرتب کر سکتے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے بچوں کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہیں اور وہ ان کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
یوکرین اور بین الاقوامی تنظیمیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ عالمی طاقتیں فوری اقدامات کریں تاکہ بچوں کی حفاظت ہو اور ان کی واپسی کے لیے قانونی اور انسانی وسائل فراہم کیے جائیں۔ ایسے اقدامات میں انسانی حقوق کے اداروں کی نگرانی، قانونی چارہ جوئی اور بچوں کی فوری شناخت شامل ہو سکتی ہے۔
زلنسکی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلے کو نظرانداز نہ کرے، کیونکہ بچوں کے اغوا کے یہ کیسز صرف یوکرین کی سرزمین تک محدود نہیں بلکہ عالمی امن اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کو بھی چیلنج کرتے ہیں۔
کارنی اور زلنسکی کا موقف ہے کہ اگر عالمی برادری نے فوری اور مؤثر کارروائی نہ کی تو یہ نہ صرف متاثرہ بچوں بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنگین خطرہ بن جائے گا۔