26
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) انسانی جسم کے رویوں اور اعصابی نظام کے مطالعے میں ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خارش کی صورت میں کھال کھجانے سے ہمیں فوری سکون اور لذت کیوں ملتی ہے۔
بظاہر یہ ایک عام سا عمل ہے لیکن سائنسی تحقیق کے مطابق اس کے پیچھے اعصابی ریشوں، دماغی کیمیائی عوامل اور ارتقائی ارتکاز کی گہری وضاحت موجود ہے۔
اعصابی بنیاد
خارش کا بنیادی تعلق جلد میں موجود مخصوص اعصابی ریشوں (C-fibers) سے ہے۔ یہ ریشے خارش کے محرکات جیسے الرجی، حشرات کے کاٹنے یا جلدی بیماریوں کے اثر کو محسوس کر کے دماغ کو سگنل بھیجتے ہیں۔ جب انسان کھجانے کی حرکت کرتا ہے تو اس سے ہلکی نوعیت کا درد (mild nociceptive signal) پیدا ہوتا ہے۔ یہ درد وقتی طور پر خارش کے سگنل کو دبانے میں مدد دیتا ہے، جس کے نتیجے میں دماغ عارضی سکون محسوس کرتا ہے۔
نیوروکیمیکل ردِ عمل
سائنسدانوں کے مطابق کھجانے کے عمل کے دوران دماغ میں ڈوپامائن (dopamine)، سیروٹونن (serotonin) اور بعض اوقات اینڈورفنز (endorphins) خارج ہوتے ہیں۔ یہ مادے دماغ کے "reward pathways” کو متحرک کرتے ہیں، جو خوشی، سکون اور تسکین سے جڑے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کھجانے کو دماغ ایک مثبت تجربہ سمجھتا ہے اور انسان بار بار اس عمل کو دہرانے پر مائل ہوتا ہے۔
ارتقائی نقطۂ نظر
ارتقائی سائنس کے مطابق کھجانے کی عادت قدیم انسان کے لیے بقا کا ذریعہ تھی۔ خارش کے وقت جلد کو کھجانے سے گرد و غبار، حشرات یا جراثیم ہٹ جاتے تھے، جو بیماری کا سبب بن سکتے تھے۔ چونکہ یہ عمل جسم کے دفاعی نظام کے لیے اہم تھا، اس لیے دماغ نے اسے ایک "انعامی کیفیت” (rewarding experience) کے طور پر ڈھال دیا تاکہ انسان بار بار یہ حرکت کرے اور جسم کو محفوظ رکھے۔
ماہرین کی تنبیہ
اگرچہ کھجانے سے وقتی سکون ملتا ہے لیکن زیادہ کھجانے کی صورت میں جلد پر خراشیں، سوجن یا جراثیمی انفیکشن پیدا ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسی برادری اس بات پر زور دیتی ہے کہ اگر خارش بار بار یا مسلسل ہو تو اس کی بنیادی وجہ (allergies, skin conditions یا دیگر امراض) تلاش کر کے علاج کیا جانا چاہیے۔سائنسی تحقیق یہ واضح کرتی ہے کہ کھال کھجانے کی لذت محض ایک معمولی عادت نہیں بلکہ اعصابی نظام، دماغی کیمیائی عوامل اور ارتقائی تاریخ کا نتیجہ ہے۔ یہ عمل وقتی سکون فراہم کرتا ہے لیکن اس کا غیر ضروری استعمال نقصاندہ بھی ہو سکتا ہے۔ یوں کھجانے کی عادت انسانی جسم کی حیاتیاتی پیچیدگی اور دماغی کیمیائی توازن کا ایک دلچسپ مظہر ہے۔