اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )کینیڈا میں امریکی پری کلیئرنس سہولت کے ممکنہ خاتمے نے فضائی صنعت اور مسافروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سہولت ختم کر دی گئی تو نہ صرف بڑی ائیرلائنز جیسے ایئر کینیڈا اور ویسٹ جیٹ کو بھاری نقصان ہوگا بلکہ ملک کے بڑے اور چھوٹے ائیرپورٹس پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔امریکی سفیر پیٹ ہُوکسترا نے حالیہ خطاب میں کہا کہ کینیڈین ائیرپورٹس پر پری کلیئرنس مقامات پر مسافروں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ان کے مطابق یہ سہولت امریکی حکومت کے اخراجات پر فراہم کی جاتی ہے اور اگر اس کے نتائج اخراجات کو پورا نہیں کر پاتے تو واشنگٹن اس پر نظرِثانی کر سکتا ہے۔
پری کلیئرنس کا آغاز 1952 میں ٹورنٹو ائیرپورٹ سے ہوا تھا اور آج یہ کینیڈا کے آٹھ بڑے ائیرپورٹس بشمول کیلگری، ایڈمنٹن، وینکوور، مونٹریال، اوٹاوا، ہیلی فیکس اور وِنی پِیگ میں دستیاب ہے۔ یہ سہولت مسافروں کو کینیڈا ہی میں امریکی کسٹمز سے گزرنے کا موقع دیتی ہے جس سے انہیں امریکہ کے مصروف ائیرپورٹس پر طویل قطاروں میں کھڑے ہونے سے بچایا جاتا ہے۔
ایوی ایشن ماہر پروفیسر جان گریڈیک کے مطابق پری کلیئرنس کینیڈین ائیرلائنز کے لیے ایک اہم سہولت رہی ہے جس نے امریکی پروازوں کو پرکشش بنایا۔ ان کے بقول اگر یہ سہولت ختم ہوئی تو امریکی سفر میں کمی آئے گی اور کینیڈین ائیرپورٹس کی آمدنی متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ٹورنٹو، وینکوور اور مونٹریال جیسے مصروف ائیرپورٹس کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ویسٹ جیٹ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ اب بھی کینیڈین مسافروں کے لیے سب سے بڑی منزل ہے اور پری کلیئرنس اس سفر کو سہل بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کے مطابق یہ سہولت دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ اس سے امریکی ائیرپورٹس پر بھیڑ کم ہو جاتی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے یہ سہولت ختم کی تو مسافروں کے سفر میں مشکلات، ائیرپورٹس کی آمدنی میں کمی اور ایئر لائنز کے کاروبار پر براہِ راست منفی اثرات مرتب ہوں گے، جس سے کینیڈا کی فضائی صنعت ایک نئے بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔