اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پاکستان نژاد برطانوی وزیرِ داخلہ **شبانہ محمود** کو فلسطین کے حق میں مظاہروں سے متعلق اپنے حالیہ بیان کے بعد شدید سیاسی و عوامی ردِعمل کا سامنا ہے۔
شبانہ محمود نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ حکومت پولیس کو مزید اختیارات دینے جا رہی ہے تاکہ ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کو محدود کیا جا سکے۔ ان کے مطابق، بعض احتجاجات نے یہودی برادری میں خوف اور عدم تحفظ کی فضا پیدا کر دی ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ **مانچسٹر کی ایک سنیگاگ پر حملے کے بعد کیا گیا ہے، اور آئندہ قانون سازی کے تحت پولیس کو ایسے احتجاجات پر پابندیاں یا شرائط عائد کرنے کا اختیار حاصل ہوگا جو عوامی نظم و سکون میں خلل ڈالیں۔
تاہم، شبانہ محمود کے اس بیان نے نہ صرف سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی شخصیات نے بھی اسے آزادیِ اظہار پر قدغن قرار دیا ہے۔
رکنِ پارلیمنٹ زارا سلطان نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ شبانہ محمود دراصل فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کوخاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کے بقول، وزیر داخلہ شہری آزادیوں کو محدود کر رہی ہیں اور ساتھ ہی **اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی کی حمایت بھی کر رہی ہیں۔
اسی طرح گرین پارٹی کے رہنما زیک پولانسکی نے بیان دیا کہ یہ اقدام جمہوری اصولوں کے منافی ہے، کیونکہ پرامن احتجاج برطانوی جمہوریت کا بنیادی ستون ہے۔سوشل میڈیا پر بھی شبانہ محمود کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ برطانوی اداکار تز الیاس نے 2014 کی ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں شبانہ محمود خود فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں شریک نظر آتی ہیں۔ انہوں نے طنزیہ طور پر لکھا:
> “جب وہ اقتدار میں نہیں تھیں، تب وہ خود احتجاج کر رہی تھیں۔”