اسرائیل حماس امن معاہدہ: یرغمالیوں کی رہائی کب شروع ہوگی؟

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان ہونے والے تاریخی غزہ امن معاہدے کے بعد خطے میں امید کی ایک نئی کرن جاگ اٹھی ہے۔

اس معاہدے کے تحت مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ کی تعمیرِ نو اور انسانی امداد کی بحالی جیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں اس معاہدے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ طویل اور پائیدار امن کی طرف پہلا بڑا قدم ہے۔ معاہدے کے مطابق یرغمالیوں کی رہائی جلد شروع ہوگی اور تمام فریقوں کے ساتھ انصاف پر مبنی سلوک کیا جائے گا۔‘‘
صدر ٹرمپ نے اس پیش رفت کو ’’علاقائی امن کی بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ صرف اسرائیل اور فلسطین کے درمیان نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کے استحکام کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس معاہدے کو اپنی حکومت کی سیاسی، اخلاقی اور قومی کامیابی قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ ’’اسرائیل کے شہریوں کی سلامتی اور یرغمالیوں کی واپسی‘‘ کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔
یرغمالیوں کی رہائی کب ہوگی؟
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا عمل ہفتہ یا اتوار سے شروع ہونے کا امکان ہے ۔ تاہم بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک تازہ بیان میں کہا گیا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کا آغاز ممکنہ طور پر پیر کے روز (Monday) سے کیا جائے گا۔‘‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’’یہ عمل مرحلہ وار اور مکمل شفافیت کے ساتھ انجام دیا جائے گا تاکہ دونوں فریق اعتماد کے ساتھ اگلے مراحل کی طرف بڑھ سکیں۔‘‘
حماس کا مؤقف
دوسری طرف حماس نے اپنے ردعمل میں واضح کیا ہے کہ ’’محض معاہدے پر دستخط کافی نہیں، بلکہ اس پر مکمل اور بروقت عمل درآمد ہی امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔‘‘تنظیم نے امریکا، قطر، مصر اور ترکی سمیت تمام ضامن قوتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرنے کا پابند بنائیں تاکہ کسی قسم کی تاخیر یا وعدہ خلافی کی گنجائش باقی نہ رہے۔حماس کے ترجمان کے مطابق، ’’ہم اپنے وعدوں پر قائم ہیں، لیکن اپنے عوام کی آزادی، خودمختاری اور حقِ خودارادیت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘
اقوامِ متحدہ کا ردعمل
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ’’امید کی کرن‘‘ قرار دیا اور تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ **معاہدے کی تمام شقوں پر فوری اور مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ ’’قیدیوں کے تبادلے کا عمل عزت و احترام کے ساتھ مکمل کیا جائے اور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل فوراً شروع ہونی چاہیے۔‘‘
پس منظر
واضح رہے کہ یہ معاہدہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں امریکا، قطر، ترکی اور مصر کی مشترکہ سرپرستی میں طے پایا ، جس کے تحت تین مراحل پر مشتمل ایک جامع روڈ میپ ترتیب دیا گیا ہے —
1. پہلا مرحلہ:
جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی، اور امدادی سرگرمیوں کی بحالی۔
2. دوسرا مرحلہ:
سیاسی مذاکرات اور غزہ کے انتظامی و سلامتی امور پر اتفاق رائے۔
3. تیسرا مرحلہ:
تعمیرِ نو اور مستقل امن معاہدے کی تشکیل

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔