اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا میں پوسٹل سروس آئندہ منگل سے دوبارہ بحال ہونے کی توقع ہے، کیونکہ کینیڈا پوسٹ کے ملازمین نے ہفتے کی صبح ملک گیر ہڑتال ختم کر کے "روٹیٹنگ اسٹرائیک” یعنی مرحلہ وار احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
کینیڈین یونین آف پوسٹل ورکرز (CUPW)، جو کینیڈا پوسٹ کے 55 ہزار ملازمین کی نمائندگی کرتی ہے، کا کہنا ہے کہ منصفانہ اجتماعی معاہدے کے لیے جدوجہد جاری ہے، تاہم احتجاج کی شدت کم کرنے سے ملازمین دوبارہ اپنے کام پر جا سکیں گے اور عوام کو یاد دلایا جا سکے گا کہ مکمل ڈاک سروس کی بحالی کے لیے لڑنا کیوں ضروری ہے۔
یونین کے مذاکرات کار جم گیلنٹ نے کہا، “جب ہمارے زیادہ تر کارکن واپس کام پر آ جاتے ہیں تو انہیں عوام سے بات کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ پوسٹ آفس کی کتنی اہمیت ہے۔
یونین اور کینیڈا پوسٹ کے درمیان ڈیڑھ سال سے نئے اجتماعی معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں۔ لیکن یہ یونین کی واحد لڑائی نہیں ہے۔ دو ہفتے قبل، پوسٹل ورکرز نے وفاقی حکومت کی جانب سے کینیڈا پوسٹ میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے اعلان کے بعد ملک گیر ہڑتال شروع کی تھی — جو پچھلے سال کے بعد دوسری ہڑتال تھی۔
اٹاوا نے کینیڈا پوسٹ کو مالی استحکام دینے کے لیے گھروں تک ڈاک پہنچانے کی سروس ختم کرنے اور کچھ دیہی پوسٹ آفس بند کرنے کی تجویز دی ہے۔ کینیڈا پوسٹ 2017 سے منافع میں نہیں ہے؛ پچھلے سال اسے 1.3 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا، اور اس سال 1.5 ارب ڈالر کے نقصان کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ کمپنی اس وقت 1 ارب ڈالر کے حکومتی قرضے کے ذریعے چل رہی ہے۔
یونین کا کہنا ہے کہ کینیڈا پوسٹ ان اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے، تاہم کمپنی نے اس دعوے پر سی بی سی کو کوئی جواب نہیں دیا۔
CUPW نے اٹاوا کی مجوزہ اصلاحات کے خلاف لڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ کینیڈین عوام بھی اس جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں گے۔
گیلنٹ نے کہا، “اٹاوا اسے تباہ کرنے جا رہا ہے۔ یہ سروس ویسی نہیں رہے گی جیسی ہونی چاہیے۔ کینیڈین عوام کو اپنے ارکانِ پارلیمنٹ اور سٹی کونسل سے رابطہ کرنا چاہیے۔
محنت کشوں کے امور کے ماہر، یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے پروفیسر رافیل گومیز کے مطابق یونین کو ایک مشکل چیلنج درپیش ہے — ایک طرف نیا معاہدہ طے کرنا اور دوسری طرف عوام کو وفاقی حکومت کی اصلاحات کے خلاف منظم کرنا۔
انہوں نے کہا، “یہ توازن قائم رکھنا ضروری ہے۔ اگر احتجاج بہت نرم ہو تو آجر پر کوئی دباؤ نہیں پڑتا، اور اگر بہت سخت ہو تو عوام متاثر ہوتی ہے۔