اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد فلسطینی مزاحمتی حماس نے واضح مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی حکمرانی مکمل طور پر داخلی فلسطینی معاملہ ہے اور اس میں کسی بھی غیر ملکی سرپرستی یا مداخلت کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیموں حماس، اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (PFLP) نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے سیاسی اور انتظامی امور صرف فلسطینی عوام کے فیصلے سے طے پائیں گے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ کوئی غیر ملکی طاقت، ادارہ یا حکومت اگر غزہ کے مستقبل یا انتظامی نظام میں مداخلت کی کوشش کرے گی تو فلسطینی عوام اسے مکمل طور پر مسترد کر دیں گے۔
جنگ بندی کے بعد فلسطینی عوام کی اپنے گھروں کو واپسی
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد ہزاروں فلسطینی شہری اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس جانا شروع ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی خاندان جو مہینوں سے پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر تھے، وہ اب آہستہ آہستہ اپنے علاقوں کی طرف لوٹ رہے ہیں۔غزہ میں امدادی سرگرمیاں بھی بحال ہو گئی ہیں، اور مختلف عرب و بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے امدادی ٹرکوں کی آمد و رفت جاری ہے۔یہ ٹرک کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات لے کر غزہ کے مختلف علاقوں میں پہنچ رہے ہیں۔
ملبے سے انسانی باقیات نکالنے کا عمل جاری
غزہ کی سول ڈیفنس ٹیموں نے جنگ بندی کے بعد ملبے تلے دبے انسانی اجسام اور لاشوں کی تلاش کا عمل تیز کر دیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق جمعہ سے اب تک 155 لاشیں مختلف علاقوں سے نکالی جا چکی ہیں۔سول ڈیفنس حکام کے مطابق کئی مقامات پر اب بھی درجنوں افراد کے لاپتہ ہونے** کی اطلاعات ہیں، جن کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
اسرائیلی فوج کی نئی سرحدوں پر تعیناتی
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے غزہ معاہدے کے تحت نئی سرحدی پوزیشنوں پر تعیناتی شروع کر دی ہے عالمی خبر ایجنسیوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے وہ علاقے خالی کرنا شروع کر دیے ہیں جہاں سے پسپائی کا فیصلہ جنگ بندی معاہدے میں طے پایا تھا، جبکہ کچھ مقامات پر نئی دفاعی لائنیں اور چیک پوسٹیں قائم کی جا رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق اسرائیلی افواج کی اس پیش بندی کا مقصد **غزہ کے اطراف میں سیکیورٹی زون قائم کرنا اور ممکنہ مستقبل کی جھڑپوں سے بچاؤ ہے۔
حماس کے ترجمان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ > “غزہ کا انتظام فلسطینی عوام کا حق ہے، کسی بیرونی طاقت یا غیر ملکی ایجنڈے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ہمارے فیصلوں پر اثر انداز ہو۔ غزہ کی سرزمین، اس کی مزاحمت اور اس کی سیاست — سب کچھ صرف فلسطینی عوام کا ہے۔”ترجمان نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم نے اپنی آزادی اور خودمختاری کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں، لہٰذا غزہ کے مستقبل کا فیصلہ باہر سے نہیں بلکہ اندر سے ہوگا۔
سیاسی تجز یہ
تجزیہ کاروں کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب جنگ بندی کے بعد بعض مغربی اور عرب ممالک کی جانب سے غزہ کی تعمیرِ نو اور انتظامی ڈھانچے میں بین الاقوامی نگرانی یا غیر ملکی عمل دخل کی تجاویز پیش کی جا رہی ہیں۔تاہم فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے ان تجاویز کو سختی سے خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے مستقبل کا فیصلہ صرف فلسطینی قیادت اور عوام کریں گے