اردوورلڈکینیڈا ( ویب نیوز)امریکی کمپنی اسٹیلینٹس (سابقہ کرسلر) نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے چار برسوں میں امریکہ میں اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے 13 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ایک ماڈل کی تیاری کینیڈا کے صوبے اونٹاریو سے ہٹا کر امریکی ریاست الینوائے کے بیلویڈیئر پلانٹ میں منتقل کر دی جائے گی، جس سے کینیڈا میں روزگار کے مواقع پر خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
کمپنی کے مطابق، اس سرمایہ کاری سے امریکہ میں گاڑیوں کی پیداوار میں 50 فیصد اضافہ اور پانچ ہزار سے زائد نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ تاہم کینیڈا میں، یونیفور یونین کی صدر لانا پین نے کہا ہے کہ “کینیڈین آٹو ورکرز کی نوکریاں ٹرمپ کی پالیسیوں کی نذر ہو رہی ہیں۔”
اونٹاریو کے برمپٹن پلانٹ میں گاڑی کی اگلی نسل تیار کرنے کیلئے رواں سال کے اوائل میں کام شروع کیا گیا تھا، مگر امریکی محصولات کے خدشات کے باعث فروری میں اسے روک دیا گیا۔ پین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نوکریوں کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کرے۔
برمپٹن کے میئر پیٹرک براؤن نے کمپنی کے فیصلے کو "انتہائی مایوس کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ "یہ اعلان برمپٹن پلانٹ کی جدید کاری کے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے، جس نے 3,000 ملازمین اور ان کے خاندانوں کو ایک محفوظ مستقبل کی امید دی تھی۔
وزیر اعظم مارک کارنی نے اس فیصلے کو امریکی محصولات کے براہِ راست اثرات کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اونٹاریو حکومت اور یونیفور یونین کے ساتھ مل کر برمپٹن کے ملازمین کے روزگار کے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
کارنی نے واضح کیا کہ کینیڈا توقع کرتا ہے کہ اسٹیلینٹس اپنے وعدوں پر قائم رہے گی اور برمپٹن کے کارکنوں سے کیے گئے عہد پورے کرے گی۔
اسٹیلینٹس کی ترجمان لو این گوسلین نے کہا کہ کینیڈا ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ ہم برمپٹن پلانٹ کے بارے میں حکومتِ کینیڈا کے ساتھ بات چیت کے بعد اپنے منصوبے کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کمپنی اب بھی اونٹاریو میں سرمایہ کاری کر رہی ہے اور ونڈسر پلانٹ میں تیسری شفٹ شروع کرنے کا وعدہ پورا کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ محصولات کی نئی پالیسیوں نے اسٹیلینٹس کو اپنی سرمایہ کاری اور پیداواری حکمتِ عملی پر ازسرِنو غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔