اساتذہ کی ہڑتال پر البرٹا کی پریمیئرڈینیئل سمتھ اور مزدور تنظیموں میں ٹکراؤ کا خطرہ بڑھ گیا

اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)البرٹا کی وزیرِ اعلیٰ ڈینیئل سمتھ نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ ان کی حکومت دو دن بعد جو قانون پیش کرنے جا رہی ہے تاکہ ہڑتالی اساتذہ کو زبردستی واپس کام پر لایا جائے، اس کے نتیجے میں صوبے میں وسیع تر مزدور تحریک نہ چھڑ جائے۔

یہ بیان سمتھ نے اپنے ریڈیو کال اِن شو میں دیا، جس سے ایک دن قبل البرٹا فیڈریشن آف لیبر نے حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اگر اساتذہ کے معاملے میں نوٹ وِتھ اسٹینڈنگ کلاز (Notwithstanding Clause) استعمال کیا گیا تو مزدور تنظیمیں “غیر معمولی ردعمل” کے لیے متحد ہو جائیں گی۔فیڈریشن، جو صوبے کے مختلف شعبوں میں 3.5 لاکھ مزدوروں کی نمائندگی کرتی ہے، نے اپنے بیان میں کہا:اس شق کو استعمال کرنا حکومت اور اساتذہ کے درمیان تنازع کو پورے کینیڈا کی مزدور تحریک کے ساتھ محاذ آرائی میں بدل دے گا۔ اگر آپ نے یہ غیر معمولی قدم اٹھایا، تو ہمیں بھی غیر معمولی ردعمل دینا پڑے گا۔”

سمتھ نے اس ہفتے کہا تھا کہ اگر ویک اینڈ تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو پیر کے روز حکومت قانون کے ذریعے اساتذہ کو واپس کام پر بلائے گی، جس سے 6 اکتوبر سے جاری ہڑتال ختم ہو جائے گی۔

حکومت نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ نوٹ وِتھ اسٹینڈنگ کلاز استعمال کرے گی یا نہیں   یہ وہ شق ہے جو حکومتوں کو آئینی حقوق عارضی طور پر معطل کرنے کا اختیار دیتی ہے۔

جب ریڈیو شو میں سمتھ سے پوچھا گیا کہ اگر وہ یہ شق استعمال کرتی ہیں اور اس کے نتیجے میں صوبہ گیر ہڑتال ہو جائے تو ان کا ردعمل کیا ہوگا، تو انہوں نے کہامیری امید ہے کہ حکومت اور اساتذہ کے درمیان بل پیش ہونے سے پہلے ہی کوئی معاہدہ ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے حکومت نے اساتذہ کو “بہتر ثالثی” (enhanced mediation) کی پیشکش کی تھی، جس کے تحت ایک ثالث غیر پابند تجاویز دونوں فریقوں کے سامنے رکھتا، مگر اساتذہ نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔

سمتھ نے کہااگر وہ رضاکارانہ طور پر واپس کام پر آنے اور ثالثی میں شامل ہونے پر آمادہ نہیں ہوتے تو ہمیں قانون کے ذریعے انہیں واپس لانا پڑے گا۔ امید ہے لوگ سمجھیں گے کہ ہمیں ایسا کیوں کرنا پڑ رہا ہے، اور یہ کسی بڑی مزدور ہڑتال میں تبدیل نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ٹیکس دہندگان، طلبہ اور اساتذہ — تینوں کے حقوق کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

البرٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن (ATA) کے صدر جیسن شِلنگ نے کہا ہے کہ حکومت کی ثالثی کی پیشکش “توہین آمیز” تھی کیونکہ اس میں کلاس سائز کی حد پر بات چیت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر صوبہ ثالثی کے قواعد بدل دے تو ہڑتال ختم کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

سمتھ سے پوچھا گیا کہ آخر کلاس سائز کا معاملہ مذاکرات سے کیوں نکالا گیا؟انہوں نے جواب دیا کہ ہر معاملہ سودے بازی کی میز پر طے نہیں کیا جا سکتا۔

ان کے مطابق حکومت ہڑتال ختم ہونے کے بعد ایک تحقیقی کمیشن قائم کرے گی جو البرٹا کے تعلیمی نظام، کلاس سائز اور دیگر مسائل کا تفصیلی جائزہ لے گا۔یہ وہ باریک کام ہے جو ہمیں کرنا ہے — ہر کلاس کا جائزہ لینا، اسکول بورڈز کے ساتھ مل کر ہر ٹیچر اور ہر صورتحال کے مطابق حل نکالنا۔”

سمتھ نے کہا کہ کلاس سائز سے متعلق دفعات کو معاہدے میں شامل کرنا “حد درجہ محدود” ہوگا کیونکہ ہر اسکول کی ضروریات مختلف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اساتذہ کو چار سال میں 12 فیصد تنخواہ میں اضافہ اور 3,000 نئے اساتذہ کی بھرتی کی پیشکش کی ہے۔

ایک کالر نے ریڈیو شو میں سمتھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا”اساتذہ سے یہ کہنا کہ معاہدہ سائن کرنے کے بعد ہم آپ کے مسائل دیکھیں گے، معاہدے کے بنیادی مقصد کے خلاف ہے۔ جب میں اپنا مورگیج سائن کرتا ہوں تو شرائط بعد میں طے نہیں کرتا۔

جمعہ کو شِلنگ نے کہا کہ ویک اینڈ پر حکومت کے ساتھ کوئی باقاعدہ ملاقات طے نہیں، اور جب تک صوبہ یونین کے اہم مطالبات پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

ATA نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حکومت کے مجوزہ واپس کام پر آنے کے حکم کے بارے میں اپنے وکلا سے مشورہ کر رہی ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔