برطانیہ کا نیا سفری اجازت نامہ، کینیڈین مسافروں کیلئے کتنا اہمیت کا حامل ؟

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ کی جانب سے کینیڈین شہریوں کے لیے ای ٹی اے (Electronic Travel Authorization) لازمی قرار دینا بظاہر ایک انتظامی تبدیلی ہے

مگر اس کا اثر محض چند منٹ کی آن لائن دستاویز سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ 25 فروری 2026 سے شروع ہونے والا یہ نظام ایک طرف برطانوی امیگریشن کے ڈیجیٹل مستقبل کی طرف اشارہ کرتا ہے، تو دوسری طرف عالمی سفری پالیسیوں میں بدلتی ترجیحات کا عکاس بھی ہے۔
ڈیجیٹل امیگریشن کا بڑھتا رجحان
دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتی مسافرت، سکیورٹی خدشات، اور سرحدی انتظام کو مؤثر بنانے کے لیے ملکوں نے ویزا فری ممالک کے لیے بھی جدید الیکٹرانک تصدیقی نظام متعارف کرانا شروع کر دیا ہے۔کینیڈا میں eTA، امریکا میں ESTA، اور یورپی یونین کا آنے والا ETIAS اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
برطانیہ کا نیا نظام اسی عالمی رجحان میں اہم اضافہ ہے۔ برطانوی حکام کے مطابق اس نظام کا مقصد امیگریشن کے عمل کو جدید، محفوظ اور تیز بنانا ہے۔ ان کے بقول ای ٹی اے مسافروں کے لیے بھی بہتر ہے کیونکہ اس سے ایئرپورٹ پر عمل تیز اور سلیقہ مند ہو جاتا ہے۔
کینیڈین شہریوں پر اثرات
اب تک کینیڈا اور برطانیہ کے درمیان سفر نسبتاً آسان تھا۔ کینیڈین شہری بغیر کسی اجازت نامے کے چھ ماہ تک برطانیہ میں قیام کر سکتے تھے۔ تاہم اب انہیں سفر سے قبل 16 پاؤنڈ (تقریباً 30 کینیڈین ڈالر) ادا کر کے ای ٹی اے لینا ہوگا۔اگرچہ برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر درخواستیں چند منٹ میں منظور ہو جاتی ہیں، لیکن پھر بھی تین کاروباری دن کی مہلت تجویز کی گئی ہے۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ **ای ٹی اے داخلے کی ضمانت نہیں** — یعنی امیگریشن افسر آخری اختیار رکھتا ہے۔یہ پہلو کینیڈین مسافروں میں بے یقینی کو جنم دے سکتا ہے۔
سفر کے لیے نئی پیچیدگیاں
نئے ضابطے خاص طور پر ان کینیڈینوں کے لیے توجہ طلب ہیں جو بار بار برطانیہ سفر کرتے ہیں کاروباری یا تعلیمی دوروں پر جاتے ہیں
یا یورپ کی طرف سفر میں لندن جیسے ہوائی اڈوں پر ٹرانزٹ لیتے ہیں۔اگرچہ ٹرانزٹ مسافروں کے لیے ای ٹی اے ضروری نہیں، لیکن روزمرہ مسافرت کے بدلتے اصول عام لوگوں کے لیے نئی ذمہ داریاں پیدا کر رہے ہیں۔دوسری جانب دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات کے باوجود سفری سہولتوں کے بجائے نئی رکاوٹیں کھڑی ہونا سفارتی و معاشی تناظر میں سوالات بھی اٹھاتا ہے۔ کیا مستقبل میں دیگر ممالک بھی اسی طرز پر مزید سختیاں لائیں گے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔
دوہری شہریت رکھنے والوں کے لیے خصوصی مسائل
کینیڈین شہری جوبرطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں — ان کے لیے ضابطے مختلف ہیں۔ اب وہ صرف کینیڈین پاسپورٹ پر داخل نہیں ہو سکیں گے۔ انہیں یا تو فعال برطانوی پاسپورٹ یا "سرٹیفیکیٹ آف انٹائٹلمنٹ”مطلوب ہوگا۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ برطانیہ اپنی شناختی اور اہلیت کی تصدیق کے معاملے میں کس قدر سخت گیر ہو رہا ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن نے اس تبدیلی سے پہلے ہی دوہری شہریت رکھنے والوں سے درخواست کی ہے کہ فوری طور پر اپنے برطانوی پاسپورٹ کی تجدید کروائیں۔
سفر کی آزادی کا بدلتا تصور
گزشتہ دہائیوں میں دنیا نے بآسانی بین الاقوامی سفر کا رجحان دیکھا۔ مگر آج کے دور میں ، سکیورٹی خدشات، غیر قانونی امیگریشن، ڈیجیٹل نگرانی اور عالمی سیاست سرحدوں کی نئی تعریفیں طے کر رہی ہیں۔ای ٹی اے جیسے نظام سے یہ تاثر واضح ہوتا ہے کہ مستقبل کا سفر زیادہ کنٹرولڈ، ڈیجیٹل اور مرحلہ وار ہو گا۔ اگرچہ یہ اقدامات حکومتوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، مگر عام مسافروں کے لیے یہ ایک اضافی بوجھ کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔کینیڈین شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان نئے قوانین سے نہ صرف آگاہ رہیں بلکہ سفر کی منصوبہ بندی میں مناسب وقت بھی رکھیں۔کیونکہ آنے والے دنوں میں سفری سہولت کے بجائے **سفری نگرانی** زیادہ اہم ہوتی جا رہی ہے۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    📰 اقوامِ متحدہ سے تازہ ترین اردو خبریں