اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ہانگ کانگ کے گھنے آباد علاقے میں واقع کثیرالمنزلہ رہائشی کمپلیکس میں گزشتہ ہفتے بھڑکنے والی خوفناک آگ نے تباہی کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے،
جہاں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 151 تک جا پہنچی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اس المناک سانحے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے جبکہ 40 سے زائد افراد اب بھی لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو اور ایمرجنسی ٹیمیں شب و روز کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ابتدائی تحقیقات میں انتہائی تشویشناک حقائق سامنے آئے ہیں۔ شواہد کے مطابق عمارت میں **ناقص تعمیراتی سامان** استعمال کیا گیا تھا، جس نے آگ کو نہ صرف پھیلنے میں مدد دی بلکہ عمارت کو چند ہی منٹوں میں شعلوں کی لپیٹ میں لے لیا۔ بیرونی کھڑکیوں پر لگی **پولیسٹرین شیٹس** اور تحفظی جال آگ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شدت میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔
رپورٹس کے مطابق آگ لگنے سے قبل عمارت میں مرمت اور تزئین و آرائش کا کام جاری تھا۔ اسی سلسلے میں انسدادِ بدعنوانی کمیشن نے ذمہ داران کے خلاف بڑا ایکشن لیتے ہوئے **تعمیراتی کمپنی کے ڈائریکٹرز، انجینئرز اور دیگر عملے سمیت 14 افراد کو گرفتار** کرلیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ کرپشن، ناقص میٹریل کے استعمال اور حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
پولیس متاثرہ عمارتوں کے اندر داخل ہو کر شواہد جمع کرنے میں مصروف ہے، تاہم بھاری نقصان اور عمارت کی کمزور حالت کے باعث کام انتہائی احتیاط سے انجام دیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق واقعے کی تفصیلی تحقیقات 3 سے 4 ہفتوں میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں لگنے والی اس آگ کو گزشتہ 70 برس کی بدترین آتشزدگی قرار دیا جا رہا ہے، جس نے شہر کو سوگ اور خوف کی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔