اردوورلڈکینیڈا(ویب نیوز)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل خان آفریدی کی زیر صدارت این ایف سی اجلاس کی تیاری کے لیے ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو این ایف سی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اور صوبے کے مالی و آئینی حقوق پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صوبے کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر بھرپور جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ این ایف سی اجلاس میں خیبرپختونخوا کے مفادات کے مؤثر دفاع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سابق فاٹا کا انتظامی انضمام مکمل ہو چکا ہے، تاہم مالی انضمام ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ این ایف سی کی مد میں سابق فاٹا کے ضم اضلاع کے لیے 1375 ارب روپے واجب الادا ہیں، جو اب تک فراہم نہیں کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق فاٹا کے انضمام کے وقت ہر سال 100 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، جو اب تک 700 ارب روپے بنتے ہیں، تاہم وفاق کی طرف سے صرف 168 ارب روپے ادا کیے گئے ہیں اور 531.9 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کا حصہ این ایف سی میں نہیں دیا جا رہا، جو آئین کے آرٹیکل 160 کی خلاف ورزی ہے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے کے مالی و آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر، جیند اکبر، عاطف خان، علی اصغر اور دیگر شریک ہوئے۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم، مینا خان آفریدی، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری خزانہ بھی اجلاس میں موجود تھے۔